You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَمْنَعْ أَحَدُكُمْ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ»، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ، وَاللهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ»،
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: None among you should prevent his neighbour from fixing a beam in his wall. Abu Huraira (Allah be pleased with him) then said: What is this that I see you evading (this injunction of the Holy Prophet)? By Allah, I will certainly throw it between your shoulders (narrate this to you.)
) امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی (شہتیر وغیرہ) رکھنے سے نہ روکے۔کہا: پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے: کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس سے اعراض کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں اس بات کو تمہارے کندھوں کے درمیان (تمہارے منہ پر) دے ماروں گا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 463 ´صحیح احادیث بیان کرتے رہنا مومن کی شان ہے` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يمنع احدكم جاره ان يغرز خشبة فى جداره.“ قال: ثم يقول ابو هريرة: مالي اراكم عنها معرضين، والله لارمين بها بين اكتافكم . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی آدمی بھی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔“ (عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج نے) کہا: پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرے ہوئے دیکھتا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں اسے تمہارے کندھوں کے درمیان ضرور پھینکوں گا یعنی میں اسے تمہارے درمیان مشہور کروں گا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 463] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2463، ومسلم 136/1609، من حديث مالك به] تفقه ➊ اس حدیث میں دیوار پر لکڑی رکھنے کی اجازت کا حکم وجوب پر نہیں بلکہ استحباب پر محمول ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی (مسلمان بھائی) کا مال اس کی مرضی کے بغیر حلال نہیں ہے۔“ [مسند أحمد 5/425 ح23605 أ، وسنده صحيح] نیز دیکھئے: [التمهيد [10/222] ➋ اگر پڑوسی کے شر کا اندیشہ ہو کہ بعد میں وہ اس دیوار پر قبضہ کر لے گا تو پھر اپنی دیوار بچانے کے لئے اسے لکڑی رکھنے سے منع کیا جا سکتا ہے کیونکہ اپنا مال بچانا بھی دلائل شرعیہ سے ثابت ہے۔ ➌ لوگ خوش ہوں یا نا خوش، صحیح احادیث بیان کرتے رہنا مومن کی شان ہے۔ ➍ صحیح بات کی تائید میں قسم کھانا صحیح ہے۔ ➎ یہ عین ممکن ہے کہ ایک حدیث یا آیت کا مفہوم بعض لوگوں کو سمجھ نہ آئے لہذا انہیں علمائے حق کی طرف رجوع کرنا چاہئیے۔ ➏ اس حدیث سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حق گوئی و بیباکی واضح ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 82