You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ الْأُمَوِيُّ، عَنْ يُونُسَ الْأَيْلِيِّ، ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمَيِّتِ عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: «هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟» فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً، صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا، قَالَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ»، فَلَمَّا فَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ، قَالَ: «أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that when the body of a dead person having burden of debt upon him was brought to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) he would ask whether he had left property enough to clear off his debt, and if the property left had been sufficient for that (purpose), he observed funeral prayer for him, otherwise he said (to his companions): You observe prayer for your companion. But when Allah opened the gateways of victory for him, he said: I am nearer to the believers than themselves, so if anyone dies leaving a debt, its payment is my responsibility, and if anyone leaves a property, it goes to his heirs.
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی (ایسے) شخص کی میت لائی جاتی جس پر قرض ہوتا تو آپ پوچھتے
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2415 ´جو قرض یا بےسہارا اولاد چھوڑ جائے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمے ہیں۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی مومن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں وفات پا جاتا، اور اس کے ذمہ قرض ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: ”کیا اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے اس نے کچھ چھوڑا ہے“؟ تو اگر لوگ کہتے: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھتے، اور اگر کہتے: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو“، پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو فتوحات عطا کیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں مومنوں سے ان کی جانوں سے زیادہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2415] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نبئ اکرم ﷺ کا مقروض شخص کا جنازہ نہ پڑھنا تنبیہ کےلیے تھا۔ (2) اسلامی حکومت کوایسے مقروض افراد کی مالی امداد کرنی چاہیے جو قرض ادا کرنے کےقابل نہیں۔ (3) اگر کوئی شخص مقروض فوت ہوجائے، جب کہ اس کے وارث نادار ہوں اورادائیگی کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو اسلامی حکومت کا فرض ہےکہ قرض خواہوں کی بیت المال سےادائیگی کرے۔ (4) ناداروں یتیموں اورکام نہ کرسکنے والے افراد کی کفالت اسلامی حکومت کی ذمے داری ہے۔ (5) مزید فوائد کےلیے دیکھیے حدیث: 2407۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2415