You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنَّمَا مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ، ثُمَّ يَعُودُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَأْكُلُ قَيْئَهُ
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: The similitude of one who gives a charity and then gets it back is like that of a dog which vomits and then eats its vomit.
بکیر سے روایت ہے کہ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اس شخص کی مثال جو صدقہ کرتا ہے، پھر اپنے صدقے کو واپس لے لیتا ہےاس کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے پھر اپنی قے کھاتا ہے
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2385 ´ہبہ کر کے واپس لینے کے حکم کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کے مانند ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2385] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ہبہ کا مطلب کسی کو کوئی چیز بلامعاوضہ دے دینا ہے۔ اس کامقصد محض اللہ کی رضا کاحصول اورایک مومن سےحسن سلوک ہوتا ہے لہٰذا اسےواپس لینا اپنی نیکی کالعدم کرنے کےبرابر ہے۔ اور حان بوجھ کرنیکی ضائع کرنا بہت بری بات ہے۔ (2) ہبہ کا ایک فائدہ مسلمانوں کی باہمی محبت واحترام میں اضافہ بھی ہے۔ ہبہ کی ہوئی چیز واپس لینے سے نہ صرف یہ مقصد فوت ہوجاتا ہے بلکہ باہمی محبت واحترام میں بھی کمی آ جاتی ہے اس طرح فائدے سے نقصان زیادہ ہوجاتا ہے۔ (3) کتےکےعمل سےتشبیہ دینے کا مقصد اس کام سےنفرت دلانا ہے۔ (4) والد اولاد کوعطیہ دے کر واپس لےسکتا ہے کیونکہ اولاد کی ملکیت اس کی اپنی ملکیت کےحکم میں ہے۔ دیکھے: (حدیث: 2377) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2385