You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامِي، وَقَالَتْ: أَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَلَهُ إِخْوَةٌ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «أَفَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟»، قَالَ: لَا، قَالَ: «فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا، وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ
Jabir (Allah be pleased with him) reported that the wife of Bashir said (to her husband): Give to my son your slave as a gift, and make for me Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) a witness He came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: The daughter of so and so (his wife Amra bint Rawaha) asked me to give my slave as a gift to her son, and call for me Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as a witness. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Has he (Nu'man) brothers? He (Bashir) said: Yes. He (further) said: Have you given to all others as you have given to him? He said: No. He said: Then it is not fair; and verily I cannot bear witness but only to what is just.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کہا: میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: فلاں کی بیٹی نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دوں اور اس نے کہا ہے: میرے لیے (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ۔ تو آپ نے پوچھا: کیا اس کے اور بھائی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: کیا ان سب کو بھی تم نے اسی طرح عطیہ دیا ہے جس طرح اسے دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ درست نہیں اور میں صرف حق پر گواہ بنتا ہوں
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3545 ´باپ اپنے بعض بیٹوں کو زیادہ عطیہ دے تو کیسا ہے؟` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے (بشیر رضی اللہ عنہ سے) کہا: اپنا غلام میرے بیٹے کو دے دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات پر میرے لیے گواہ بنا دیں، تو بشیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: فلاں کی بیٹی (یعنی میری بیوی) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو غلام ہبہ کروں (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے اور بھی بھائی ہیں؟“ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان سب کو بھی تم نے ایسے ہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3545] فوائد ومسائل: فائدہ۔ اہم معاملات میں گواہ بنا لینا مستحب ہے۔ اور گواہی ہمیشہ حق وانصاف پر دینی چاہیے کسی ظلم کے معاملے پر گواہ بننا بھی ناجائز اور حرام ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3545