You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " إِنَّمَا الْعُمْرَى الَّتِي أَجَازَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: هِيَ لَكَ وَلِعَقِبِكَ، فَأَمَّا إِذَا قَالَ: هِيَ لَكَ مَا عِشْتَ، فَإِنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا‘قَالَ مَعْمَرٌ: وَكَانَ الزُّهْرِيُّ يُفْتِي بِهِ
Jabir (Allah be pleased with him) said: The Umra for which Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) gave sanction that a person way say: This (property) is for you and for your descendants. And when he said: That is for you as long as you live, then it will return to its owner (after the death of the donee). Ma'mar said: Zuhri used to give religious verdict according to this.
معمر نے ہمیں زہری رحمۃ اللہ علیہ سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: وہ عمریٰ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نافذ کیا یہ ہے کہ آدمی کہے: یہ تمہارے لیے اور تمہاری اولاد کے لیے ہے، البتہ جب وہ کہے: یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ ہو، تو وہ اسکے مالک کو واپس مل جائے گا۔معمر نے کہا: امام زہری رحمۃ اللہ علیہ اسی کے مطابق فتویٰ دیتے تھے
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 282 ´عمریٰ کا بیان` «. . . 21- عن أبى سلمة عن جابر بن عبد الله أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أيما رجل أعمر عمرى له ولعقبه: فإنها للذي يعطاها لا ترجع إلى الذى أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث . . .» ”. . . سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو عمریٰ (عمر بھر کے لئے کسی چیز کا تحفہ) دیا جائے کہ یہ اس کا اور اس کے وارثوں کا حق ہے تو جسے عمریٰ ملا اسی کا ہو جائے گا اور دینے والے کی طرف واپس نہیں لوٹے گا کیونکہ اس نے اس طرح دیا ہے کہ اس میں وارثت کے احکام جاری ہو گئے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 282] تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 756/2 ض 1517، ك 36 ب 37 ح 43، التمهيد 112/7، الاستذكار: 1446، و أخرجه مسلم فواد عبدالباقی ترقیم 1625، دارالسلام 4188، من حديث مالك به] تفقه: ➊ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس عمریٰ کو جائز رکھا ہے وہ یہ ہے کہ عمریٰ دینے والا کہے: ”یہ تیرے لئے اور تیرے وارثوں کے لئے ہے۔“ اگر وہ یہ کہے کہ یہ تیرے لئے ہے جتنا عرصہ تو زندہ رہے تو یہ عمریٰ دینے والے کے پاس واپس لوٹ جائے گا۔ امام زہری بھی اس کے مطابق فتویٰ دیتے تھے۔ [صحيح مسلم 1265/23، وترقيم دارالسلام: 4191] ➋ ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہما نے زید بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو ایک گھر عمر بھر کے لئے دیا۔ جب زید رضی اللہ عنہ کی بیٹی فوت ہو گئی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے وہ گھر واپس لے لیا۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ (بہن کے وارث ہونے کی وجہ سے) یہ گھر ان کا ہے۔ [موطأ امام مالك 756/2 ح 1519 وسنده صحيح] ➌ قاسم بن محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ میں نے لوگوں کو اسی بات پر پایا ہے کہ وہ اپنے امول کے بارے میں اور جو انہیں ملتا شرطوں کی پابندی کرتے تھے۔ [موطأ امام مالك 756/2 ح 1518 وسنده صحيح] ➍ امام مالک فرماتے تھے: ہمارے ہاں (مدینے میں) اسی پر عمل ہے کہ عمریٰ، عمریٰ دینے والے کو لوٹ جاتا ہے بشرطیکہ وہ یہ نہ کہے کہ یہ تیرے لئے اور تیرے وارثوں کے لئے ہے۔ [موطأ امام مالك 756/2 ح 1518 وسنده صحيح] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 21