You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَمَرَرْنَا بِوَادٍ، فَقَالَ: «أَيُّ وَادٍ هَذَا؟» فَقَالُوا: وَادِي الْأَزْرَقِ، فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ وَشَعَرِهِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ دَاوُدُ - وَاضِعًا إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللهِ بِالتَّلْبِيَةِ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي» قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ، فَقَالَ: «أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟» قَالُوا: هَرْشَى - أَوْ لِفْتٌ - فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ، عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ، خِطَامُ نَاقَتِهِ لِيفٌ خُلْبَةٌ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا»
Abu al-'Aliya narrated it on the authority of Ibn 'Abbas that he said: We travelled with the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) between Mecca and Medina and we passed by a valley. He (the Holy Prophet) asked: Which valley is this? They said: This is the valley of Azraq Upon this he (the Holy Prophet) remarked: (I feel) as if I am seeing Moses (peace be upon him), and then he described something about his complexion and hair, which Diwud (the narrator) could not remember. He (Moses, as described by the Holy Prophet) was keeping his fingers in his ears and was responding loudly to Allah (saying: I am as Thy service, my Lord) while passing through that valley. We then travelled (further) till we came to the mountain trail. He (the Holy Prophet) said: Which mountain trail is this? They said: It is the Harsha or Lift. He (the Holy Prophet) said: (I perceive) as if I am seeing Yunus on a red camel, with a cloak of wool around him. The halter of his camel was that of the fibre of date-palm, and he was passing through the valley saying: I am at Thy service! my Lord.
ابن ابی عدی نے داؤد سے حدیث سنائی ، انہوں نےابو عالیہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان رات کے وقت سفر کیا، ہم ایک وادی سے گزرے توآپ نے پوچھا :’’ یہ کون سی وادی ہے ؟‘‘ لوگوں نے کہا: وادی ازرق ہے ، آپ نے فرمایا: ’’جیسے میں موسیٰ کو دیکھ رہا ہوں ( آپ نے موسیٰ کے رنگ اور بالوں کے بارے میں کچھ بتایا جو داود کویاد نہیں رہا) موسیٰ نے اپنی دو انگلیاں اپنے ( دونوں ) کانوں میں ڈالی ہوئی ہیں ، اس وادی سے گزرتے ہوئے ، تلبیہ کے ساتھ ، بلند آواز سے اللہ کے سامنے زاری کرتے جا رہے ہیں ۔‘‘ ( حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک ( اور) گھاٹی پر پہنچے تو آپ نے پوچھا :’’یہ کون سی گھاٹی ہے ؟‘‘ لوگوں نے جواب دیا: ہرشیٰ یا لفت ہے ۔ تو آپ نے فرمایا:’’ جیسے میں یونس کو سرخ اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں ، ان کے بدن پر اونی جبہ ہے ، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے ، وہ تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں ۔‘‘
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2891 ´سواری پر حج کرنے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے، ہمارا گزر ایک وادی سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون سی وادی ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: وادی ازرق ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ علیہ السلام کے بالوں کی لمبائی کا تذکرہ کیا (جو راوی داود کو یاد نہیں رہا) اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈالے ہوئے بلند آواز سے، لبیک کہتے ہوئے، اللہ سے فریاد کرتے ہوئے اس وادی سے گزرے۔“ عبداللہ بن عب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2891] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بنی اسرائیل کے انبیاء کرام علیہم السلام بھی کعبہ شریف کا حج کرتے تھے اگرچہ ان کا قبلہ بیت المقدس تھا۔ (2) رسول اللہ ﷺ کی وحی کا ایک انداز یہ بھی تھا کہ گزشتہ واقعات آپ کو اس انداز سے دکھا دیے جاتےتھے گویا کہ وہ ابھی واقع ہو رہے ہیں اس طرح ماضی کے واقعات یا جنت اور جہنم کے حالات سے نبیﷺ اس طرح واقف ہو جاتے تھے جس طرح کوئی چشم دید واقعات کو جانتا اور یاد رکھتا ہے۔ (3) لبیک بلند آواز سے پکارنا مستحب ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 2922 تا 2924) (4) مرد کو احرام کی حالت میں سلا ہوا لباس پہننا منع ہے۔ (سنن ابن ماجة حدیث: 2929) ممکن ہے حضرت یونس علیہ السلام کی شریعت میں اس کی اجازت ہو اس لیے انھوں نےاونی جبہ پہنا ہوا ہو۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2891