You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «النَّذْرُ لَا يُقَدِّمُ شَيْئًا، وَلَا يُؤَخِّرُهُ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ
Ibn Umar reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The vow neither hastens anything nor defers anything, but is the means whereby (something) is extracted from the miserly person.
عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر کسی چیز کو آگے کرتی ہے نہ پیچھے، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (مال) نکلوایا جاتا ہے
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6693 ´منت، نذر پوری کرنا واجب ہے` «. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَلَكِنَّهُ يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ . . .» ”. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع فرمایا تھا اور فرمایا تھا کہ وہ کسی چیز کو واپس نہیں کر سکتی، البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے۔“ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 6693] صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6693باب: «بَابُ الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ:» باب اور حدیث میں مناسبت: ترجمۃ الباب نذر اور منت کے پورے کرنے پر قائم ہے کہ اسے پورا کرنا واجب ہے، تحت الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے تین احادیث کا ذکر فرمایا، تینوں حدیثوں کا مفہوم آپس میں ملتا جلتا ہے، مگر احادیث میں نذر کے واجب ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، لہذا باب سے حدیث کی مناسبت کس طرح سے ممکن ہے؟ ابن المنیر رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں: «موضع الاستشهاد قوله: ”يستخرج به من البخيل“ (و انما يخرج البخيل) ما يجب عليه، لا ما هو مبتدع به، و إلا كان جودًا.» (1) ”یعنی احادیث باب کی وفاء بالنذر کے ترجمہ کے ساتھ مناسبت اس قول: «يستخرج به من البخيل» کے الفاظ کے ساتھ ہے کہ بخیل وہی اپنا مال نکالتا ہے جو اس پر متعین ہو جائے کہ اگر از راہ تبرع خرچ کرے تو پھر بخیل کیوں کہلائے۔“ بدرالدین بن جماعۃ رحمہ اللہ ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ”حدیث کی ترجمۃ الباب سے مطابقت اس قول سے ہے کہ «يستخرج، لأن البخيل لا يستخرج منه» یعنی بخیل کا ادا کرنا اور وفا کا پورا کرنا واجب ہے، اور اگر وہ بغیر واجب ہونے کے خرچ کرے تو پھر بخیل کیوں کہلائے۔“ یعنی بخیل جب اپنی نذر کو پورا کرے گا - حالانکہ اس پر وہ شاق ہی کیوں نہ گزرے - اور اسے اپنا متعین مال نکالنا پڑتا ہے، لہذا اس اعتبار سے مشقت سے مال نکالنا نذر کے پورا کرنے کی وجوب کی دلیل ہے۔ یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت قائم ہوتی ہے۔ عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 241