You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وَقَدْ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا، قَالَ: فَأَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ عُودًا أَوْ شَيْئًا، فَقَالَ: مَا فِيهِ مِنَ الْأَجْرِ مَا يَسْوَى هَذَا، إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ لَطَمَ مَمْلُوكَهُ، أَوْ ضَرَبَهُ، فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ
Zadhan Abl Umar reported: I came to Ibn 'Umar as he had granted freedom to a stave. He (the narrator further) said: He took hold of a wood or something like it from the earth and said: It (freedom of a slave) has not the reward evert equal to it, but the fact that I heard Allah's Messenger (way peace be upon him) say: He who slaps his slave or beats him, the expiation for it is that he should set him free.
ابوعوانہ نے فراس سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے ابو عمر زاذان سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں آیا جبکہ انہوں نے ایک غلام کو آزاد کیا تھا۔ کہا: انہوں نے زمین سے لکڑی یا کوئی چیز پکڑی اور کہا: اس میں اتنا بھی اجر نہیں جو اس کے برابر ہو اس کے سوا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا یا اسے زد و کوب کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کرے (اس حکم کو ماننے کا اجر ہو سکتا ہے
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5168 ´غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔` زاذان کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، آپ نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا، آپ نے زمین سے ایک لکڑی یا کوئی (معمولی) چیز لی اور کہا: اس میں مجھے اس لکڑی بھر بھی ثواب نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ لگائے یا اسے مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5168] فوائد ومسائل: اسلام نے انسانی معاشرے میں صدیوں میں رائج غلامی کےنظام کو بڑی دقیق حکمت سے ختم کیا ہے کہ موقع بموقع ہوجانے والی غلطیوں میں غلاموں کے آذاد کرنے کو ان کا کفارہ قرار دیا ہے۔ چنانچہ اہل ایمان نے اس انداز سے غلاموں کو آزاد کرنا اپنا معمول بنا لیا۔ اور انہیں آزاد کیا کہ اب یہ صنف تقریباً ناپید ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5168