You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ قَدْ زَنَيَا، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَ يَهُودَ، فَقَالَ: «مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى؟» قَالُوا: نُسَوِّدُ وُجُوهَهُمَا، وَنُحَمِّلُهُمَا، وَنُخَالِفُ بَيْنَ وُجُوهِهِمَا، وَيُطَافُ بِهِمَا، قَالَ: «فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ»، فَجَاءُوا بِهَا فَقَرَءُوهَا حَتَّى إِذَا مَرُّوا بِآيَةِ الرَّجْمِ وَضَعَ الْفَتَى الَّذِي يَقْرَأُ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، وَقَرَأَ مَا بَيْنَ يَدَيْهَا، وَمَا وَرَاءَهَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلَامٍ: وَهُوَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْيَرْفَعْ يَدَهُ، فَرَفَعَهَا فَإِذَا تَحْتَهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَا، قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُمَا، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَقِيهَا مِنَ الْحِجَارَةِ بِنَفْسِهِ
Abdullah b. 'Umar reported that a Jew and a Jewess were brought to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) who had committed adultery. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to the Jews and said: What do you find in Torah for one who commits adultery? They said: We darken their faces and make them ride on the donkey with their faces turned to the opposite direction (and their backs touching each other), and then they are taken round (the city). He said: Bring Torah if you are truthful. They brought it and recited it until when they came to the verse pertaining to stoning, the person who was reading placed his hand on the verse pertaining to stoning, and read (only that which was) between his hands and what was subsequent to that. Abdullah b. Salim who was at that time with the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Command him (the reciter) to lift his hand. He lifted it and there was, underneath that, the verse pertaining to stoning. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) pronounced judgment about both of them and they were stoned. Abdullah b. 'Umar said: I was one of those who stoned them, and I saw him (the Jew) protecting her (the Jewess) with his body.
عبیداللہ نے ہمیں نافع سے خبر دی، کہا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لایا گیا جنہوں نے زنا کیا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے حتی کہ یہود کے پاس آئے اور پوچھا: تم تو رات میں اس آدمی کے بارے میں کیا سزا پاتے ہو جس نے زنا کیا ہو؟ انہوں نے کہا: ہم ان دونوں کا منہ کالا کرتے ہیں، انہیں (گدھے پر) سوار کرتے ہیں، ان دونوں کے چہرے مخالف سمت میں کر دیتے ہیں اور انہیں (گلیوں بازاروں میں) پھرایا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا: اگر تم سچے ہو، تو رات لے آؤ۔ وہ اسے لائے اور پڑھنے لگے حتی کہ جب رجم کی آیت کے نزدیک پہنچے تو اس نوجوان نے، جو پڑھ رہا تھا، اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھا اور وہ حصہ پڑھ دیا جو آگے تھا اور جو پیچھے تھا۔ اس پر حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، آپ اسے حکم دیجیے کہ اپنا ہاتھ اٹھائے۔ اس نے ہاتھ اٹھایا تو اس نے نیچے رجم کی آیت (موجود) تھی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں (کو رجم کرنے) کا حکم صادر فرمایا تو انہیں رجم کر دیا گیا۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا، میں نے اس آدمی کو دیکھا وہ اپنے (جسم کے) ذریعے سے اس عورت کو بچا رہا تھا
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 532 ´زانی کو سنگسار کیا جائے گا` «. . . 245- وبه: أنه قال: إن اليهود جاؤوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكروا له أن رجلا منهم وامرأة زنيا، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما تجدون فى التوراة فى شأن الرجم؟“ فقالوا: نفضحهم ويجلدون. فقال عبد الله بن سلام: كذبتم، إن فيها الرجم، فأتوا بالتوراة فاتلوها. فنشروها فوضع أحدهم يده على آية الرجم فقرأ ما قبلها وما بعدها، فقال له عبد الله بن سلام: ارفع يدك، فرفع يده فإذا فيها آية الرجم، فقالوا: صدق يا محمد، فيها آية الرجم. فأمر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجما. قال عبد الله بن عمر: فرأيت الرجل يحني على المرأة يقيها الحجارة. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودی آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ان میں سے ایک مرد و عورت نے آپس میں زنا کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”تم تورات میں رجم کے بارے میں کیا پاتے ہو؟ تو انہوں نے کہا: ہم (زانیوں کو) ذلیل و رسوا کرتے ہیں اور انہیں کوڑے لگائے جاتے ہیں۔“ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم نے جھوٹ کہا ہے، تورات میں رجم والی آیت موجود ہے، تورات لاؤ اور اسے پڑھو پھر انہوں نے تورات کھولی تو ان میں سے ایک آدمی نے رجم (سنگسار) والی آیت پر اپنا ہاتھ رکھ دیا، پھر اس نے آگے پیچھے سے پڑھا تو سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اپنا ہاتھ اٹھا، پھر اس نے ہاتھ اٹھایا تو وہاں آیت رجم تھی یہودیوں نے کہا: اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) اس نے سچ کہا:، یہاں رجم والی آیت ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو انہیں رجم کیا گیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ مرد عورت پر اسے پتھروں سے بچانے کے لئے جھک، جھک جاتا تھا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 532] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3635، 6841، ومسلم 27/1699، من حديث مالك به] تفقہ: ➊ جس چیز کو فریق مخالف حجت تسلیم کرتا ہے تو اسے اس کے خلاف پیش کرنا صحیح اور برحق ہے۔ ➋ شادی شدہ زانی کو رجم (سنگسار) کرنا برحق ہے اور صحیح متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے حدیث سابق: 41، 54 ➌ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودیوں کا ایک گروہ آیا اور آپ کو قُف (ایک وادی) کی طرف تشریف لانے کی دعوت دی تو آپ وہاں ان کے مدرسے میں تشریف لے گئے۔ انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! ہم میں سے ایک آدمی نے ایک عورت کے ساتھ زنا کیا ہے لہٰذا آپ فیصلہ کریں۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تکیہ رکھا تھا جس پر آپ بیٹھے تھے پھر آپ نے فرمایا: میرے پاس تورات لے آؤ۔ جب تورات لائی گئی تو آپ تکیے سے نیچے اتر گئے اور اس تکیے پر تورات رکھی اور فرمایا: میں تجھ پر ایمان لا یا اور جس نے تجھے نازل کیا ہے اس پر ایمان لایا۔ پھر آپ نے فرمایا: اس شخص کو بلاؤ جو تم میں سے بڑا عالم ہے۔ پھر ایک مضبوط نوجوان لایا گیا پھر انہوں نے مالک عن نافع کی روایت جیسا قصہ رجم بیان کیا۔ [سنن ابي داود: 4449 وسنده حسن] ➍ جب تحریف شدہ تورات کو احتراماً اوپر تکیے پر رکھا گیا ہے تو معلوم ہوا کہ قرآن مجید اور کتب احادیث کو بھی زمین سے بلند رکھنا چاہئے اور ان کا ازحد احترام کرنا چاہئے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ مخالفین کی مقدس کتابوں کی اُن کے سامنے (یا ان کی غیر حاضری میں) توہین نہیں کرنی چاہئے۔ موجودہ تورات میں لکھا ہوا ہے کہ ”اگر کوئی مرد کسی عورت سے زنا کرتے پکڑا جائے تو وہ دونوں مار ڈالے جائیں یعنی وہ مرد بھی جس نے اس عورت سے صحبت کی اور وہ عورت بھی۔ یوں تو اسرائیل میں سے ایسی برائی کو دفع کرنا۔ اگر کوئی کنواری لڑکی کسی شخص سے منسوب ہوگئی ہو اور کوئی دوسرا آدمی اُسے شہر میں پاکر اُس سے صحبت کرے۔ تو تم ان دونوں کو اُس شہر کے پھاٹک پر نکال لانا اور اُن کو تم سنگسار کردینا کہ وہ مرجائیں۔ لڑکی کو اسلئے کہ وہ شہر میں ہوتے ہوئے نہ چلائی اور مرد کو اس لئے کہ اس نے اپنے ہمسایہ کی بیوی کو بے حرمت کیا۔ یوں تو ایسی برائی کو اپنے درمیان سے دفع کرنا۔“ [استثناء باب 21 فقره: 22 تا 24، بائبل اردو ص187] معلوم ہوا کہ موجودہ تورات میں بھی رجم کی سزا موجود ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہنے والے عیسائیوں پولسیوں کی محترف انجیل میں لکھا ہوا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ”یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہوجائے۔ پس جو کوئی ان چھوٹے سے چھوٹے حکموں میں سے بھی کسی کو توڑیگا اور یہی آدمیوں کا سکھائیگا وہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا کہلائیگا لیکن جوان پر عمل کرے گا اور ان ک تعلیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائیگا۔۔۔“ [متي كي انجيل ب 5 فقره: 17 تا 20، عهد نامه جديد ص 8] ➎ یہودی جھوٹے لوگ ہیں۔ ➏ اسلامی حکومت میں اہلِ ذمہ (کفار ومشرکین) پر ان کی اپنی کتابوں کے احکامات جاری کئے جاتے ہیں۔ ➐ شادی شدہ زانی پر رجم کا انکار کرنے والے اپنے عمل کی رُو سے یہودیوں کے نقشِ قدم پر گامزن ہیں۔ ➑ باطل مذاہب ومسالک کا رد کرنے کے لئے ان کی کتب کا مطالعہ کرنا چاہئے اور ان کے بارے میں معلومات رکھنی چاہئیں تاکہ وہ کسی کذب بیانی سے کام نہ لے سکیں اور ان پر اِتمامِ حجت بھی کردی جائے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 245