You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، «أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ، وَالنِّعَالِ»، ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ، وَدَنَا النَّاسُ مِنَ الرِّيفِ وَالْقُرَى، قَالَ: «مَا تَرَوْنَ فِي جَلْدِ الْخَمْرِ؟» فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا كَأَخَفِّ الْحُدُودِ، قَالَ: «فَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ
Anas b. Malik reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) gave a beating with palm branches and shoes, and that Abu Bakr gave forty lashes. When Umar (became the Commander of the Faithful) and the people went near to pastures and towns, he said (to the Companions of the Holy Prophet). What is your opinion about lashing for drinking? Thereupon Abd al-Rahman b. Auf said: My opinion is that you fix it as the mildest punishment. Then 'Umar inflicted eighty stripes.
معاذ بن ہشام نے کہا: مجھے میرے والد نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب میں کھجور کی ٹہنی اور جوتوں سے مارا۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس (کوڑے) مارے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور لوگ سرسبز و شاداب مقامات اور بستیوں کے قریب جا بسے تو انہوں نے (مشورہ کرتے ہوئے) پوچھا: شراب کی سزا کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میری رائے ہے کہ آپ اسے سب سے ہلکی حد کے برابر مقرر کر دیں۔ کہا: اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے مارے
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2570 ´شرابی کی حد کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شراب کے جرم میں جوتوں اور چھڑیوں سے مارنے کی سزا دیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2570] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ شرب نوشی کی سزا میں تعزیر کا پہلو پایا جاتا ہے جس میں کمی بیشی کی گنجائش ہوتی ہے یعنی اس کی حیثیت مقرر حد کی نہیں جس میں تبدیلی جائز نہیں۔ (2) دوسرے جرائم کی سزا میں صرف کوڑے مارے جاتے ہیں البتہ شراب نوشی میں کوڑوں کی بجائے جوتے وغیرہ بھی مارے جا سکتے ہیں۔ (3) صحابہ کرام ؓ نے میں اسی کوڑوں پر اتفاق کرلیا اس لیے اب اسی کوڑوں کی سزا دینا درست ہے۔ (4) جرید کھجور کے درخت کی شاخ کو کہتے ہیں جس سے پتے اتار دیے گئے ہوں، سزا دینے کے لیے اس قسم کی چھڑی استعمال کرنی چاہیے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2570