You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَا أَنَا وَاقِفٌ فِي الصَّفِّ يَوْمَ بَدْرٍ، نَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي وَشِمَالِي، فَإِذَا أَنَا بَيْنَ غُلَامَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا، تَمَنَّيْتُ لَوْ كُنْتُ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا، فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا، فَقَالَ: يَا عَمِّ، هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، وَمَا حَاجَتُكَ إِلَيْهِ يَا ابْنَ أَخِي؟ قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّهُ يَسُبُّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَئِنْ رَأَيْتُهُ لَا يُفَارِقُ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّى يَمُوتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا، قَالَ: فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِكَ، فَغَمَزَنِي الْآخَرُ، فَقَالَ: مِثْلَهَا، قَالَ: فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَزُولُ فِي النَّاسِ، فَقُلْتُ: أَلَا تَرَيَانِ؟ هَذَا صَاحِبُكُمَا الَّذِي تَسْأَلَانِ عَنْهُ، قَالَ: فَابْتَدَرَاهُ فَضَرَبَاهُ بِسَيْفَيْهِمَا حَتَّى قَتَلَاهُ، ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَاهُ، فَقَالَ: «أَيُّكُمَا قَتَلَهُ؟» فَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: أَنَا قَتَلْتُ، فَقَالَ: «هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْكُمَا؟» قَالَا: لَا، فَنَظَرَ فِي السَّيْفَيْنِ، فَقَالَ: «كِلَاكُمَا قَتَلَهُ»، وَقَضَى بِسَلَبِهِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، وَالرَّجُلَانِ مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، وَمُعَاذُ بْنُ عَفْرَاءَ
It has been narrated on the authority of 'Abd al-Rahman b. Auf who said: While I was standing in the battle array on the Day of Badr, I looked towards my right and my left, and found myself between two boys from the Ansar quite young in age. I wished I were between stronger persons. One of them made a sign to me and. said: Uncle, do you recognise Abu Jahl? 1 said: Yes. What do you want to do with him, O my nephew? He said: I have been told that he abuses the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). By Allah, in Whose Hand is my life, if I see him (I will grapple with him) and will not leave him until one of us who is destined to die earlier is killed. The narrator said: I wondered at this. Then the other made a sign to me and said similar words. Soon after I saw Abu Jahl. He was moving about among men. I said to the two boys: Don't you see? He is the man you were inquiring about. (As soon as they heard this), they dashed towards him, struck him with their swords until he was killed. Then they returned to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and informed him (to this effect). He asked: Which of you has killed him? Each one of them said: I have killed him. He said: Have you wiped your swords? They said: No. He examined their swords and said: Both of you have killed him. He then decided that the belongings of Abu Jahl he handed over to Mu'adh b. Amr b. al-Jamuh. And the two boys were Mu'adh b. Amr b. Jawth and Mu'adh b. Afra.
حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: بدر کے دن جب میں صف میں کھڑا تھا، میں نے اپنی دائیں اور بائیں طرف نظر دوڑائی تو میں انصار کے دو لڑکوں کے درمیان میں کھڑا تھا، ان کی عمریں کم تھیں، میں نے آرزو کی، کاش! میں ان دونوں کی نسبت زیادہ طاقتور آدمیوں کے درمیان ہوتا، (اتنے میں) ان میں سے ایک نے مجھے ہاتھ لگا کر متوجہ کیا اور کہا: چچا! کیا آپ ابوجہل کو پہچانتے ہیں؟ کہا: میں نے کہا: ہاں، بھتیجے! تمہیں اس سے کیا کام ہے؟ اس نے کہا: مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میرا وجوداس وقت تک اس کے وجود سے الگ نہیں ہو گا یہاں تک کہ ہم میں سے جلد تر مرنے والے کو موت آ جائے۔ کہا: میں نے اس پر تعجب کیا تو دوسرے نے مجھے متوجہ کیا اور وہی بات کہی، کہا: پھر زیادہ دیر نہ گزری کہ میری نظر ابوجہل پر پڑی، وہ لوگوں میں گھوم رہا تھا۔ تو میں نے (ان دونوں سے) کہا: تم دیکھ نہیں رہے؟ یہ ہے تمہارا (مطلوبہ) بندہ جس کے بارے میں تم پوچھ رہے تھے۔ کہا: وہ دونوں یکدم اس کی طرف لپکے اور اس پر اپنی تلواریں برسا دیں حتی کہ اسے قتل کر دیا، پھر پلٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو اس کی خبر دی تو آپ نے پوچھا: تم دونوں میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے؟ ان دونوں میں سے ہر ایک نے جواب دیا: میں نے اسے قتل کیا ہے۔ آپ نے پوچھا: کیا تم دونوں نے اپنی تلواریں صاف کر لی ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے دونوں تلواریں دیکھیں اور فرمایا: تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے۔ اور اس کے سازوسامان کا فیصلہ آپ نے عاذ بن عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ کے حق میں دیا۔ اور وہ دونوں جوان معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہم تھے
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1101 ´(جہاد کے متعلق احادیث)` سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے ابوجہل کے قتل کے قصہ میں مروی ہے کہ دونوں اپنی اپنی تلوار لے کر ابوجہل کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھے اور انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوجہل کے قتل کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ” تم دونوں میں سے کس نے اسے قتل کیا؟ “ نیز دریافت فرمایا کہ ” کیا تم نے تلواریں صاف کر لی ہیں؟ “ دونوں بولے نہیں۔ عبدالرحمٰن نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی تلواروں کو ملاحظہ کیا اور فرمایا ” تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے۔ “ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل کا ساز و سامان معاذ بن عمرو بن جموح کو دینے کا فیصلہ فرمایا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1101» تخریج: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب من لم يخمس الأسلاب، حديث:3141، ومسلم، الجهاد والسير، باب استحقاق القاتل سلب القتيل، حديث:1752.» تشریح: راویٔ حدیث: «حضرت معاذ بن عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ» یہ انصار کے قبیلۂ خزرج کے فرد تھے۔ بیعت عقبہ اور غزوۂ بدر میں شریک ہوئے۔ انھوں نے ابوجہل کا پاؤں کاٹ کر اسے پچھاڑ دیا تھا۔ عکرمہ بن ابی جہل نے ان کو زخم لگایا کہ ان کا ہاتھ کٹ کر لٹک گیا تو انھوں نے پاؤں تلے دبا کر کھینچ کر اسے جدا کر دیا اور پھینک دیا اور باقی سارا وقت اکیلے ہاتھ سے لڑتے اور داد شجاعت دیتے رہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وفات پائی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے موقف سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صاحب‘ ابن عفراء کے علاوہ اور کوئی تھے کیونکہ ابن عفراء کا نسب اس طرح ہے۔ معاذ بن حارث بن رفاعہ نجاری۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1101