You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: «كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللهُ عَلَى رَسُولِهِ، مِمَّا لَمْ يُوجِفْ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ، فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً، فَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَةٍ، وَمَا بَقِيَ يَجْعَلُهُ فِي الْكُرَاعِ وَالسِّلَاحِ، عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللهِ
It has been narrated on the authority of Umar, who said: The properties abandoned by Banu Nadir were the ones which Allah bestowed upon His Apostle for which no expedition was undertaken either with cavalry or camelry. These properties were particularly meant for the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He would meet the annual expenditure of his family from the income thereof, and would spend what remained for purchasing horses and weapons as preparation for Jihad.
قتیبہ بن سعید، محمد بن عباد، ابوبکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم نے ہمیں حدیث بیان کی، الفاظ ابن ابی شیبہ کے ہیں۔ اسحاق نے کہا کہ ہمیں خبر دی، جبکہ دوسروں نے کہا کہ ہمیں حدیث بیان کی سفیان نے عمرو سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے مالک بن اوس سے اور انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: بنونضیر کے اموال ان اموال میں سے تھے جو اللہ نے اپنے رسول کو (بطور فے) عطا کیے جس پر مسلمانوں نے نہ گھوڑے دوڑائے نہ اونٹ۔ تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص تھے۔ آپ (ان میں سے) اپنے اہل و عیال کے لیے ایک سال کا خرچ لیتے اور جو بچ جاتا اسے اللہ کی راہ میں (جہاد کی) تیاری کے لیے جنگی سواریوں اور اسلحے پر لگا دیتے
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1119 ´(جہاد کے متعلق احادیث)` سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ بنو نضیر کے اموال، ان اموال میں سے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی طرف پلٹا دئیے ہیں۔ جن پر مسلمانوں نے نہ گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ۔ یہ اموال خالص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان اموال میں سے اپنی بیویوں پر سال بھر خرچ کرتے تھے اور جو باقی بچ رہتا اس سے گھوڑے اور اسلحہ جہاد فی سبیل اللہ کی تیاری کے لیے خرید فرماتے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1119» تخریج: «أخرجه البخاري، الجهاد، باب المجن ومن يترس بترس صاحبه، حديث:2904، ومسلم، الجهاد والسير، باب حكم الفيء، حديث:1757.» تشریح: بنو نضیر‘ مدینہ منورہ میں آباد یہودیوں کا بہت بڑا قبیلہ تھا۔ ان کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معاہدہ تھا۔ انھوں نے بقول بعض‘ غزوۂ بدر کے چھ ماہ بعد اور بقول ابن اسحٰق ‘احد اور بئر معونہ کے واقعے کے بعد عہد شکنی کا ارتکاب کیا۔ تنبیہ اور یاددہانی کے باوجود وہ باز نہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر چڑھائی کر دی اور ان کا محاصرہ کر لیا۔ بالآخر وہ محاصرے کی تاب نہ لا کر اپنے گھر بار اور مال چھوڑ کر جلا وطن ہوگئے اور بغیر کسی قسم کی لڑائی کے ان کے اموال آپ کے ہاتھ آگئے۔ یہ اموال فے قرار پائے‘ اس لیے کہ لڑائی تو سرے سے ہوئی ہی نہیں تھی‘ اس لیے بحیثیت غازی تو کسی کا کوئی حصہ بنتا ہی نہیں تھا‘ تاہم آپ نے اس کا اکثر حصہ مہاجرین میں تقسیم کیا اور دو انصاری صحابہ کو بھی حسب ضرورت عطا فرمایا۔ باقی مال نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل و عیال اور قرابت داروں پر خرچ کرتے تھے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1119