You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: عَادَ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ زِيَادٍ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ الْمُزَنِيَّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَقَالَ مَعْقِلٌ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ لِي حَيَاةً مَا حَدَّثْتُكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللهُ رَعِيَّةً، يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ، إِلَّا حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ
It has been narrated on the authority of Hasan who said: Ubaidullah b Ziyad visited Ma'qil b. Yasir al-Muzani in his last iliness. Ma'qil said (to him): I am narrating to you a tradition I heard from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). If I knew that I am to survive this illness. I would, not narrate it to you. I heard the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: If God appointed anyone ruler over a people and he died while he was still treacherous to his people, God would forbid his entry into Paradise.
ابو اشہب نے حضرت حسب بصری سے روایت کی کہ عبیداللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کے پاس اس مرض میں ان کی عیادت کرنے کے لیے گئے جس میں ان کی وفات ہوئی۔ حضرت معقل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تم کو ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جس کو میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اگر مجھے (پکا) علم ہوتا کہ میں ابھی اور زندہ رہوں گا تو میں تمہیں یہ حدیث نہ سناتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کوئی شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے کسی بھی رعیت کا ذمہ دار بنایا وہ جس دن مرے اس حال میں مرے کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ خیانت کرنے والا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کر دے گا
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7150 ´حکام و امراء پر عوام کو دھوکہ دینا حرام و کبیرہ گناہ ہے` «. . . يَقُولُ: مَا مِنْ عَبْدٍ اسْتَرْعَاهُ اللَّهُ رَعِيَّةً فَلَمْ يَحُطْهَا بِنَصِيحَةٍ إِلَّا لَمْ يَجِدْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو کسی رعیت کا حاکم بناتا ہے اور وہ خیر خواہی کے ساتھ اس کی حفاظت نہیں کرتا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ: 7150] لغوی توضیح: «اسْتَرْعَـاهُ» حاکم و سربراہ بنائے۔ «رَعِيَّة» اس کی جمع رعایا ہے، مراد ہے عوام و محکومین۔ فہم الحدیث: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حکام و امراء پر عوام کو دھوکہ دینا اور ان کے حقوق غضب کرنا حرام و کبیرہ گناہ ہے اور ایسے حکام پر جنت حرام ہے۔ اس لیے اگر کوئی حاکم و امیر چاہتا ہے کہ اسے جنت میں داخلہ مل جائے تو وہ اپنی رعایا کے مکمل حقوق ادا کرے، ان پر ظلم و زیادتی نہ کرے، ان سے ناانصافی نہ کرے، ان پر ناجائز ٹیکسوں کا بوجھ نہ ڈالے، انہیں دہشت گردوں اور لٹیروں سے تحفظ فراہم کرے وغیرہ وغیرہ۔ حکمران کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ عادل حاکم روز قیامت ان سات خوش نصیبوں میں سے ایک ہو گا جسے اللہ اپنا سایہ عطا فرمائیں گے۔ [أخرجه البخاري: 660 و مسلم: 1031] جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 86