You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَدَّتِي، تُحَدِّثُ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَهُوَ يَقُولُ: «وَلَوِ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللهِ، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا
It has been narrated on the authority of Yahya b. Husain who learnt the tradition from his grandmother. She said that she heard the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) delivering his sermon on the occasion of the Last Pilgrimage. He was saying: If a slave is appointed over you and he conducts your affairs according to the Book of Allah, you should listen to him and obeey (his orders).
محمد بن مثنیٰ نے کہا: محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے یحییٰ بن حصین سے، انہوں نے کہا: میں نے اپنی دادی سے سنا، وہ بیان کرتی تھیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے دوران میں خطبہ دے رہے تھے اور آپ فرما رہے تھے: اگر تم پر ایک غلام کو حاکم بنایا جائے اور وہ کتاب اللہ کے مطابق تمہاری راہنمائی کرے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1706 ´امام کی اطاعت کرنے کا بیان۔` ام حصین احمسیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ کے جسم پر ایک چادر تھی جسے اپنی بغل کے نیچے سے لپیٹے ہوئے تھے، (گویا میں) آپ کے بازو کا پھڑکتا ہوا گوشت دیکھ رہی ہوں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”لوگو! اللہ سے ڈرو، اور اگر کان کٹا ہوا حبشی غلام بھی تمہارا حاکم بنا دیا جائے تو اس کی بات مانو اور اس کی اطاعت کرو، جب تک وہ تمہارے لیے کتاب اللہ کو قائم کرے“ (یعنی کتاب اللہ کے موافق حکم دے) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1706] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث میں امیر کی اطاعت اور اس کی ماتحتی میں رہنے کی ترغیب دی جارہی ہے، اور ہرایسے عمل سے دوررہنے کاحکم دیا جا رہا ہے جس سے فتنہ کے سر اٹھانے اور مسلمانوں کی اجتماعیت میں انتشار پید ہونے کا اندیشہ ہو۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1706