You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ فَتًى مِنْ أَسْلَمَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أُرِيدُ الْغَزْوَ وَلَيْسَ مَعِي مَا أَتَجَهَّزُ، قَالَ: «ائْتِ فُلَانًا، فَإِنَّهُ قَدْ كَانَ تَجَهَّزَ، فَمَرِضَ»، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَيَقُولُ: أَعْطِنِي الَّذِي تَجَهَّزْتَ بِهِ، قَالَ: يَا فُلَانَةُ، أَعْطِيهِ الَّذِي تَجَهَّزْتُ بِهِ، وَلَا تَحْبِسِي عَنْهُ شَيْئًا، فَوَاللهِ، لَا تَحْبِسِي مِنْهُ شَيْئًا، فَيُبَارَكَ لَكِ فِيهِ
It has been narrated on the authority of Anas b. Malik that a young man from Aslam tribe said: Messenger of Allah, I wish to fight (in the way of Allah) but I don't have anything to equip myself with for fighting. He (the Holy Prophet) said: Go to so and so, for he had equipped himself (for fighting) but he fell ill. So, he (the young man) went to him and said: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sends you his greetings and says that you should give me the equipage that you have provided yourself with. The man said (to his wife or maidservant): So and so, give him the equipage I have collected for myself and do not withhold anything from him. Do not withhold anything from him so that you may be blessed therein.
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ قبیلہ اسلم کے ایک نوجوان نے آ کر عرض کی: اللہ کے رسول! میں جہاد کرنا چاہتا ہوں اور میرے پاس استطاعت نہیں کہ اس کا سامان باندھ سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ، اس نے جہاد کا سامان تیار کیا تھا لیکن وہ بیمار ہو گیا ہے۔ وہ نوجوان اس آدمی کے پاس گیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو سلام کہتے ہیں اور فرماتے ہیں: وہ سارا سامان مجھے دے دوجو تم نے (جہاد کے لیے) تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا: اے فلاں بی بی! میں نے جو کچھ (جہاد کے لیے) تیار کیا تھا اسے دے دو اور اس میں سے کوئی چیز بچا کے نہ رکھو، اللہ کی قسم! ایسے نہیں ہو گا کہ تم اس میں سے کچھ بچا کے رکھو اور اس میں سے تمہارے لیے برکت ہو۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2780 ´جہاد سے واپسی میں زاد راہ ختم ہو جانے پر دوسروں سے مانگنے کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک جوان نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں لیکن میرے پاس مال نہیں ہے جس سے میں اس کی تیاری کر سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں انصاری کے پاس جاؤ اس نے جہاد کا سامان تیار کیا تھا لیکن بیمار ہو گیا، اس سے جا کر کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں سلام کہا ہے، اور یہ کہو کہ جو اسباب تم نے جہاد کے لیے تیار کیا تھا وہ مجھے دے دو“، وہ شخص اس انصاری کے پاس آیا اور آ کر اس نے یہی بات کہی، انصاری نے اپنی بیوی سے کہا: جتنا سامان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2780] فوائد ومسائل: 1۔ چاہیے کہ جو چیز سامان یا مال اللہ کےلئے خاص کر دیا گیا ہو۔ اور انسان اسے اگر خود خرچ نہ کرسکے۔ تو کسی اور کے حوالے کردے۔ بالخصوص جہاد کا سامان اس کے خرچ کردینے میں برکت اور روک لینے میں بے برکتی ہے۔ ایسے مال میں اگر نذر اور وقف کی نیت کی گئی ہوتو خود خرچ کرنا یا کسی کو دے دینا واجب ہے۔ ورنہ مستحب۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2780