You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى بَنِي لَحْيَانَ: «لِيَخْرُجْ مِنْ كُلِّ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ»، ثُمَّ قَالَ لِلْقَاعِدِ: «أَيُّكُمْ خَلَفَ الْخَارِجَ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ بِخَيْرٍ، كَانَ لَهُ مِثْلُ نِصْفِ أَجْرِ الْخَارِجِ»
It has been narrated (through a still different chain of transmitters) on the authority of Abu Sa'id Khudrl that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) despatched a force to Banu Lihyan. (and said: ) One man from every two should join the force. Then he said to those who stayed behind: Those of you who will look well after the family and wealth of those who are going on the expedition will be getting half the reward of the warriors.
مہری کے آزاد کردہ غلام یزید بن ابی سعید نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ نے بنولحیان کی طرف ایک لشکر روانہ کیا اور فرمایا: ہر دو آدمیوں میں سے ایک آدمی (جہاد کے لیے نکلے) اور فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی (جہاد کے لیے) نکلنے والے کے اہل و عیال اور مال و متاع کی اچھی طرح دیکھ بھال کے لیے پیچھے رہے گا، نکلنے والے کے اجر میں سے آدھا اسے ملے گا۔ (یعنی جہاد کرنے والے اور پیچھے خیال رکھنے والے دونوں کے لیے ثواب ہے۔ پیچھے رہ کر خیال رکھنے والے کو بھی گھر میں رہتے ہوئے آدھا ثواب مل جائے گا۔)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2510 ´جہاد کے بدلے میں کون سی چیز کافی ہے؟` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو لحیان کی طرف ایک لشکر بھیجا اور فرمایا: ”ہر دو آدمی میں سے ایک آدمی نکل کھڑا ہو“، اور پھر خانہ نشینوں سے فرمایا: ”تم میں جو کوئی مجاہد کے اہل و عیال اور مال کی اچھی طرح خبرگیری کرے گا تو اسے جہاد کے لیے نکلنے والے کا نصف ثواب ملے گا۔“ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2510] فوائد ومسائل: مذکورہ بالا حدیث سے یہ سمجھا گیا ہے کہ جو شخص مجاہد کے اہل خانہ کی عمدہ طور سے خبر گیری کرے تو ا س کو بھی مجاہد کی طرح پورا ثواب ملتا ہے۔ اور اس دوسری حدیث میں آدھے ثواب کا ذکر آیا ہے۔ تو ان میں تطبیق اس طرح ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں۔ اگر ان دونوں افراد کے مجموعی ثواب کو آدھا آدھا کیا جائے تو دونوں کےلئے برابر ہوجاتا ہے۔ اور اس طرح تعارض نہیں رہتا۔ مگر راقم مترجم کا خیال ہے۔ کہ اگر پیچھے رہنے والے نے اس رکنے کے عمل کو ترجیح دی ہو تو اسے آدھا ثواب ملے گا۔ لیکن اگر یہ دونوں ہی قتال میں شریک ہونے کے شائق ہوں اورامیر کسی ایک کو قتال کے لئے منتخب کرے۔ اور دوسرے کو اس کے اہل خانہ کی خدمت کا پابند کرے۔ تو اس طرح یہ دونوں ہی ثواب میں برابر ہوں گے۔ واللہ اعلم سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2510