You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلُ أَهْلِ الشَّامِ: أَيُّهَا الشَّيْخُ، حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ: جَرِيءٌ، فَقَدْ قِيلَ، ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ، وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ، وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ: عَالِمٌ، وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ: هُوَ قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ، ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ، وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ: هُوَ جَوَادٌ، فَقَدْ قِيلَ، ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ، ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ "،
It has been narrated on the authority of Sulaiman b. Yasar who said: People dispersed from around Abu Huraira, and Natil, who was from the Syrians. said to him: O Shaikh, relate (to us) a tradition you have heard from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He said: Yes. I heard the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: The first of men (whose case) will be decided on the Day of Judgment will be a man who died as a martyr. He shall be brought (before the Judgment Seat). Allah will make him recount His blessings (i. e. the blessings which He had bestowed upon him) and he will recount them (and admit having enjoyed them in his life). (Then) will Allah say: What did you do (to requite these blessings)? He will say: I fought for Thee until I died as a martyr. Allah will say: You have told a lie. You fought that you might be called a brave warrior . And you were called so. (Then) orders will be passed against him and he will be dragged with his face downward and cast into Hell. Then will be brought forward a man who acquired knowledge and imparted it (to others) and recited the Qur'an. He will be brought And Allah will make him recount His blessings and he will recount them (and admit having enjoyed them in his lifetime). Then will Allah ask: What did you do (to requite these blessings)? He will say: I acquired knowledge and disseminated it and recited the Qur'an seeking Thy pleasure. Allah will say: You have told a lie. You acquired knowledge so that you might be called a scholar, and you recited the Qur'an so that it might be said: He is a Qari and such has been said. Then orders will be passed against him and he shall be dragged with his face downward and cast into the Fire. Then will be brought a man whom Allah had made abundantly rich and had granted every kind of wealth. He will be brought and Allah will make him recount His blessings and he will recount them and (admit having enjoyed them in his lifetime). Allah will (then) ask: What have you done (to requite these blessings)? He will say: I spent money in every cause in which Thou wished that it should be spent. Allah will say: You are lying. You did (so) that it might be said about (You): He is a generous fellow and so it was said. Then will Allah pass orders and he will be dragged with his face downward and thrown into Hell.
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے یونس بن یوسف نے سلیمان بن یسار سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: (جمگھٹے کے بعد) لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے چھٹ گئے تو اہل شام میں سے ناتل (بن قیس جزامی رئیس اہل شام) نے ان سے کہا: شیخ! مجھے ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، کہا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے روز سب سے پہلا شخص جس کے خلاف فیصلہ آئے گا، وہ ہو گا جسے شہید کر دیا گیا۔ اسے پیش کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی (عطا کردہ) نعمت کی پہچان کرائے گا تو وہ اسے پہچان لے گا۔ وہ پوچھے گا تو نے اس نعمت کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے تیری راہ میں لڑائی کی حتی کہ مجھے شہید کر دیا گیا۔ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا تو نے جھوٹ بولا۔ تم اس لیے لڑے تھے کہ کہا جائے: یہ (شخص) جری ہے۔ اور یہی کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اس آدمی کو منہ کے بل گھسیٹا جائے گا یہاں تک کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا اور وہ آدمی جس نے علم پڑھا، پڑھایا اور قرآن کی قراءت کی،اسے پیش کیا جائے گا۔ (اللہ تعالیٰ) اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا، وہ پہچان کر لے گا، وہ فرمائے گا: تو نے ان نعمتوں کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور تیری خاطر قرآن کی قراءت کی، (اللہ) فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا، تو نے اس لیے علم پڑھا کہ کہا جائے (یہ) عالم ہے اور تو نے قرآن اس لیے پڑھا کہ کہا جائے: یہ قاری ہے، وہ کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا حتی کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ اور وہ آدمی جس پر اللہ نے وسعت کی اور ہر قسم کا مال عطا کیا، اسے لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا، وہ پہچان لے گا۔ اللہ فرمائے گا: تم نے ان میں کیا کیا؟ کہے گا: میں نے کوئی راہ نہیں چھوڑی جس میں تمہیں پسند ہے کہ مال خرچ کیا جائے مگر ہر ایسی راہ میں خرچ کیا۔ اللہ فرمائے گا: تم نے جھوٹ بولا ہے، تم نے (یہ سب) اس لیے کیا تاکہ کہا جائے، وہ سخی ہے، ایسا ہی کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، تو اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا، پھر آگ میں ڈال دیا جائے گا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 205 ´ریاکاری کی ہلاکتیں` «. . . وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن أول النَّاس يقْضى عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيءٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أَمر بِهِ فسحب على وَجهه حَتَّى ألقِي فِي النَّارِ وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعلم ليقال عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ - [72] - نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے شہید کا فیصلہ کیا جائے گا۔ میدان محشر میں اللہ کے سامنے لایا جائے گا ,اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا۔ وہ پہچان لے گا۔ تب اللہ تعالیٰ فرمائے گا تم نے ان نعمتوں کے مقابلہ میں کیا عمل کیا اور اس کے شکریہ میں کیا کیا؟ شہید جواب دے گا میں نے تیری راہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ میں شہید کر دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا «كذبت» تو جھوٹ بکتا ہے (میری راہ میں میری خشنودی کے لۓ جہاد نہیں کیا ہے۔“ بلکہ اس لیے قتال و جہاد کیا ہے تاکہ لوگ کہیں کہ فلاں شخص کیسا بہادر اور پہلوان ہے۔ فقد «قيل» پس تو یہ کہا گیا اور دنیا میں تیری بڑی تعریف و توصیف کی گئی۔ پس حکم دیا جائے گا اور اس کو منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ دوسرے قاری اور عالم کا حساب لیا جائے گا جب وہ اللہ کے سامنے پیش ہو گا اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا۔ وہ پہچان لے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماۓ گا۔ «كذبت» تو جھوٹ بولتا ہے تم نے یہ کام میرے لیے نہیں کیا ہے بلکہ اس لیے کیا ہے تاکہ تجھے عالم و قاری کہا جائے۔ لہٰذا تیرا مقصد پورا ہو گیا۔ اس کو بھی منہ کے بل گھسیٹ کر دوزخ میں ڈال دیا جائے گا، پھر ایک سخی کو لایا جائے گا۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے بہت ساری دولت اور ہر قسم کا مال دے رکھا تھا وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہو گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے بھی اپنی نعمتوں کا پہچان کرائے گا۔ وہ پہچان لے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماۓ گا۔ ” «كذبت» تو جھوٹ کہتا ہے بلکہ اس لیے خرچ کیا ہے تاکہ لوگ کہیں کہ فلاں آدمی سخی ہے۔ تجھے یہ کہا گیا پس حکم دیا جاۓ گا, اور منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جاۓ گا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 205] تخریج الحدیث: [صحيح مسلم 4923] فقہ الحدیث: ➊ ریا (دکھاوا) ایسا بڑا گناہ ہے جو تمام نیکیوں کو ختم کر دیتا ہے، لہٰذا ہر شخص کو اس سے بچنا چاہئے، چاہے عالم ہو یا مجاہد و سخی، ورنہ ہر عبادت اور ہر عمل رائیگاں و باطل ہو جائے گا۔ ◄ مولانا محمد سلیمان کیلانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے: ”عمل خواہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو جب تک اس میں نیت کا اخلاص نہ ہو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وہ مقبول نہیں ہوتا، نمود و نمائش سے عمل ضائع ہو جاتا ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ ایک آدمی اگر زید کے گھر جا کر اس کا کوئی کام کرے تو اجرت بھی اس سے اسے لینی چاہئے۔ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ کام تو زید کا کرے اور اجرت عمرو سے مانگے۔ اسی طرح جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے کام کیا تو وہ اللہ تعالیٰ سے مزدوری کا حقدار ہے اور جس نے کام تو کیا ہو دنیا کو خوش کرنے کے لئے اور آفرین حاصل کرنے کے لئے لیکن ثواب کی توقع اللہ تعالیٰ سے رکھے تو یہ بالکل باطل ہے۔۔۔“ [حواشي مشكوٰة ج1 ص245، 246 ح196] ➋ اعمال صالحہ کے مقبول ہونے کی دو شرطیں ضروری ہیں: اول: صرف اللہ کی رضامندی کے لئے پورے خلوص کے ساتھ عمل کیا جائے۔ دوم: کتاب و سنت کے مطابق عمل ہو اور ہر قسم کی بدعات سے بچا جائے۔ ➌ بعض روایتوں میں آیا ہے کہ لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون (یعنی قتل) کے مقدمات کا فیصلہ ہو گا۔ ديكهئے: [صحيح بخاري: 6533، صحيح مسلم: 1678] ◄ ان روایات کے درمیان تطبیق اس طرح ہے کہ ریا اور دکھاوے والوں میں سب سے پہلے مقتول، عالم اور سخی مالدار کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا، مظالم میں سب سے پہلے قتل کے فیصلے ہوں گے اور عبادات میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گا۔ «والله اعلم» اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 205