You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، وَأَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ، وَمَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ، حَدَّثَكَ سُمَيٌّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ، يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ مِنْ وَجْهِهِ، فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ»، قَالَ: نَعَمْ
On the authority of Abu Huraira that the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Travelling is a tortuous experience. It deprives a person of his sleep. his food and drink. When one of you has accomplished his purpose, he should hasten his return to his family.
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: میں نے امام مالک سے پوچھا: سمی نے آپ کو ابوصالح کے واسطے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، وہ تم میں سے ایک (مسافر) کو سونے، کھانے اور پینے سے روک دیتا ہے، جب تم میں سے کوئی شخص وہ کام سر انجام دے چکے جو اس کے پیشِ نظر تھا تو وہ جلد اپنے گھر آئے؟ انہوں (امام مالک) نے کہا: ہاں۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2882 ´حج کے لیے نکلنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، وہ تمہارے سونے، اور کھانے پینے (کی سہولتوں) میں رکاوٹ بنتا ہے، لہٰذا تم میں سے کوئی جب اپنے سفر کی ضرورت پوری کر لے، تو جلد سے جلد اپنے گھر لوٹ آئے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2882] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سفر میں کئی طرح کی تکالیف اور مشقت ہوتی ہے جب کہ گھر کی راحت وآرام اللہ کا احسان ہے اس لیے کسی معقول سبب کے بغیر خواہ مخواہ ادھر ادھر گھومنا مناسب نہیں۔ (2) محض تفریح کے طور پر طویل سفر کرنا ایک فضول مشغلہ ہے جو وقت اور دولت کا ضیاع ہے خاص طور پر غیر مسلم ممالک میں جہاں جاہلی تہذیب تمام قباحتوں کے ساتھ پوری قوت سے اثر انداز ہوتی ہے۔ بلاضرورت وہاں کا سفر کرکے اپنے ایمان اور عفت کو خطرے میں ڈالنا محض حماقت ہے۔ (3) شرعی طور پر جائز مقاصد کے لیے سفر کرنا جائز ہی نہیں مستحسن بھی ہے بلکہ بعض اوقات فرض بھی ہوجاتا ہے مثلاً فرض حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے یا ایسے علم کے حصول کے لیے جو وطن میں دستیاب نہیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی جائز مقصد کے لیے سفر کرنا درست ہے مثلاً: مسجد حرام، مسجد نبوی یا مسجد اقصی کی زیارت کے لیے اسی طرح کسی نیک آدمی یا رشتہ دار وں اور دوستوں سے ملاقات کے لیے اور تجارت وملازمت وغیرہ کے لیے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2882