You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ جَاءَ جَاءٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أُكِلَتِ الْحُمُرُ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أُفْنِيَتِ الْحُمُرُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا طَلْحَةَ، فَنَادَى: «إِنَّ اللهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَإِنَّهَا رِجْسٌ» أَوْ «نَجِسٌ»، قَالَ: فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِيهَا
Anas b. Malik reported: When it was the Day of Khaibar a visitor came and said: Messenger of Allah, the asses have been eaten. Then another came and said: Messenger of Allah, the asses are being destroyed. Then Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded Abu Talha to make an announcement that Allah and His Messenger have prohibited you (from eating) of the flesh of (domestic) asses, for these are loathsome or impure. He (the narrator) said: The earthein pots were turned over along with what was in them.
۔ ہشا م بن حسان نے محمد بن سیرین سے انھوں نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا: جس دن خیبر کی جنگ ہو ئی ایک آنے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !گدھے کھا لیے گئے ،پھر ایک دوسرا شخص آیا اور کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! گدھے ختم کر دیے گئے،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا اور انھوں نے اعلان کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تم کو پالتو گدھوں کا گو شت کھا نے سے منع کرتے ہیں ۔کیونکہ وہ پلید ہیں یا (فرما یا )ناپاک ہیں ۔کہا : پھر ہانڈیاں اس سب کچھ سمیت جو ان میں تھا الٹ دی گئیں ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 23 ´گدھے کا گوشت بالاتفاق حرام ہے` «. . . فنادى: ان الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر الاهلية، فإنها رجس . . .» ”. . . باآواز بلند اعلان کیا کہ اللہ اور اس کا رسول دونوں تمہیں گھریلو گدھوں کے گوشت کو کھانے سے منع فرماتے ہیں، کیونکہ وہ «رجس» (ناپاک) ہے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 23] لغوی تشریح: «يَوْمُ خَيْبَرَ» غزوۂ خیبر کا دن مراد ہے۔ خیبر مدینہ کی شمالی جانب 96 میل کے فاصلے پر ایک شہر ہے۔ یہاں یہود رہتے تھے۔ یہ غزوہ یہود کے ساتھ محرم 7 ہجری میں صلح حدیبیہ کے بعد واقع ہوا۔ فتح خیبر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسی جگہ اس شرط پر رہنے کا حق دیا کہ وہ اپنے کھیتوں کے اناج اور باغات کے پھلوں کا آدھا حصہ مسلمانوں کو دیں گے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ان کو تیماء اور اریحا کی طرف جلا وطن کر دیا۔ «يَنْهَيَانِكُمْ» میں تثنیہ کی ضمیر اللہ اور اس کے رسول کی طرف راجع ہے، یعنی تمہیں اللہ اور اس کا رسول منع فرماتے ہیں۔ «الْحُمُرِ» ”حا“ اور ”میم“ کے ضمہ کے ساتھ ہے۔ اس کا واحد حمار ہے یعنی گدھا۔ «الْأَهْلِيَّةِ» گھریلو، پالتو (جنگلی نہیں) اہل کی طرف نسبت ہے، یعنی وہ جانور جسے انسان اپنے گھر میں اہل و عیال کی طرح پرورش کرتا اور پالتا ہے۔ «رِجْسٌ» ”را“ کے کسرہ اور ”جیم“ کے سکون کے ساتھ ہے۔ ہر وہ چیز جسے انسان گندگی تصور کرتا ہے، خواہ وہ نجس ہو یا نہ ہو، لہٰذا اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ گدھے کا جوٹھا نجس اور ناپاک ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ گدھے کا گوشت بالاتفاق حرام ہے۔ صرف سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اسے جائز سمجھتے تھے۔ ➋ گدھے کا جوٹھا پاک ہے یا نہیں، اس بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ امام شافعی اور امام مالک رحمہ اللہ علیہم وغیرہ پاک کہتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا ایک قول ہے کہ یہ نجس ہے۔ امام حسن بصری، ابن سیرین، اوزاعی اور اسحاق رحمہ اللہ علیہم وغیرہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ اگر کوئی پانی نہ ملے تو گدھے کے جوٹھے پانی سے وضو کیا جائے اور تیمم بھی کر لیا جائے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کی بات زیادہ قرین صواب ہے۔ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھی اسی کو صحیح قرار دیا ہے۔ «والله اعلم» راویٔ حدیث: SR سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ER ابوطلحہ کنیت اور نام زید بن سہل بن اسود بن حرام انصاری ہے۔ کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ بیعت عقبہ اور تمام غزوات میں شریک رہے۔ غزوہ احد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے ان کا ہاتھ شل ہو گیا۔ معرکہ حنین میں بیس دشمنان اسلام کو قتل کیا۔ 34 یا بقول بعض 51 ہجری میں وفات پائی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 23