You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ خَالَهُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ نِيَارٍ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ اللَّحْمُ فِيهِ مَكْرُوهٌ وَإِنِّي عَجَّلْتُ نَسِيكَتِي لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَجِيرَانِي وَأَهْلَ دَارِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعِدْ نُسُكًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي عَنَاقَ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَقَالَ هِيَ خَيْرُ نَسِيكَتَيْكَ وَلَا تَجْزِي جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ
Al-Bara' b. 'Azib reported that his maternal'uncle Abu Burda b. Niyar sacrificed his animal earlier than the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had sacrificed. Thereupon he said: Apostle of Allah, it is the day of meat and it is not desirable (to have longing for it and not to make use of it immediately), so I hastened in offering my animal as a sacrifice, so that I might feed my family and neighbours and my kith and kin. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Offer again your sacrifice. He said: Messenger of Allah, I have a small milch goat of less than one year, and that is better than two dry goats (from which only) meat (can be acquired). Thereupon he said: That is better than the two animals of sacrifice on your behalf, and the sacrifice of a goat, of less than six months shall not be accepted as a sacrifice on behalf of anyone after your (sacrifice).
ہشیم نے داود سے ،انھوں نے (عامر) شعبی سے ،انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ان کے ماموں حضرت ابو بردہ بن نیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذبح کرنے سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کردیا اور کہنے لگے:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت سے دل بھر جاتاہے۔(اور اس کی چاہت باقی نہیں ر ہتی) اور میں نے اپنے بچوں،ہمسایوں اور گھروالوں( کو کھلانے) کےلیے قربانی کا جانور جلدی ذبح کردیاہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی اور(جانور) ذبح کرو۔انھوں نےکہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک سالہ دودھ پیتی(کھیری) بکری ہے۔ وہ گوشت والی دو بکریوں سے بہتر ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہاری بہترین قربانی ہے(تم اسی کی قربانی کرلو) اور تمہارے بعد کسی کی طرف سے بھی ایک سالہ بکری کی قربانی کافی نہیں ہوگی۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1508 ´نماز عید کے بعد قربانی کرنے کا بیان۔` براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا، آپ نے خطبہ کے دوران فرمایا: ”جب تک نماز عید ادا نہ کر لے کوئی ہرگز قربانی نہ کرے۔“ براء کہتے ہیں: میرے ماموں کھڑے ہوئے ۱؎، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے جس میں (زیادہ ہونے کی وجہ سے) گوشت قابل نفرت ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے اپنی قربانی جلد کر دی تاکہ اپنے بال بچوں اور گھر والوں یا پڑوسیوں کو کھلا سکوں؟ آپ نے فرمایا: ”پھر دوسری قربانی کرو“، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس دودھ پیتی پٹھیا ہے اور گوشت والی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1508] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ان کا نام ابوبردہ بن نیار تھا۔ 2؎: یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے کیوں کہ تمہارے لیے اس وقت مجبوری ہے ورنہ قربانی میں مسنہ (دانتایعنی دودانت والا) ہی جائز ہے، بکری کا جذعہ وہ ہے جو سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھ چکا ہواس کی بھی قربانی صرف ابوبردہ کے لیے جائز کی گئی تھی، اس حدیث سے معلوم ہواکہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت صلاۃ عید کے بعد ہے، اگر کسی نے صلاۃ عید کی ادائیگی سے پہلے ہی جانور ذبح کردیا تو اس کی قربانی نہیں ہوئی، اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔ 3؎: بھیڑ کے جذعہ (چھ ماہ) کی قربانی عام مسلمانوں کے لیے دانتا میسر نہ ہونے کی صورت میں جائز ہے، جب کہ بکری کے جذعہ (ایک سالہ) کی قربانی صرف ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے جائز کی گئی تھی۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1508