You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وَسَمَّى وَكَبَّرَ وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا
Anas reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sacrificed with his own hands two horned rams which were white with black markings reciting the name of Allah and glorifying Him (saying Allah-o-Akbar). He placed his foot on their sides (while sacrificing).
ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سفید رنگ کے بڑے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی دی۔ آپ نے انھیں اپنے ہا تھ سے ذبح کیا بسم اللہ پڑھی اور تکبیر کہی ۔آپ نے (قربانی کے وقت انھیں لٹا کر) ان کے رخسار پر اپنا قدم مبارک رکھا ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3120 ´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے، (ذبح کے وقت) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3120] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) عید الاضحی کے موقع پر صاحب استطاعت کو کم از کم ایک بکری مینڈھا، گائے یا اونٹ کے ایک حصے کی قربانی کرنا ضروری ہے۔ (2) ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے۔ (3) گھر کے فرد کو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانورذبح کرنا چاہیے تاہم کوئی دوسرا شخص بھی ذبح کرسکتا ہے۔ (4) قربانی کا جانور عمدہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔ (5) قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت درج ذیل حدیث میں مذکور دعا پڑھنا مسنون ہے جس کی تفصیل ابتداء میں گزرچکی ہے۔ (6) ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاؤں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔ اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3120