You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي أَبُو عَاصِمٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ مِنْ الطَّعَامِ فَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا
Ibn 'Abbas reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When any one of you eats food he should not wipe his hand until he has licked it or got it licked by (someone else).
ابن جریج نے ہمیں حدیث سنائی،کہا:میں نے عطاء سے سنا ،وہ کہہ رہے تھے :میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ،وہ کہہ رہے تھے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تو وہ اس وقت تک اپنا ہاتھ صاف نہ کرے ،جب تک اسے خود نہ چاٹ لے یا کسی اور کو نہ چٹوالے۔
الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1241 ´کھانا ختم کرنے پر ہاتھ چاٹنے کی تاکید` «وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إذا اكل احدكم طعاما فلا يمسح يده حتى يلعقها او يلعقها . متفق عليه» ”ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ اپنا ہاتھ صاف نہ کرے یہاں تک کہ اسے خود چاٹ لے یا کسی کو چٹا دے۔“ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1241] تخریج: [بخاري: 5456]، [مسلم، الاشربة 5294]، [بلوغ المرام: 1241]، [تحفة الاشراف 88/5 و 945] فوائد: ➊ «لا يمسح يده» ہاتھ صاف کرنے سے مراد رومال یا تولئے کے ساتھ ہاتھ صاف کرنا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ولا يمسح يده بالمنديل حتى يلعق أصابعة» ”اپنا ہاتھ تولئے کے ساتھ صاف نہ کرے یہاں تک کہ اپنی انگلیاں چاٹے۔“ [الأشربة 134] شروع ایام میں صحابہ کرام کے پاس تولئے نہیں ہوتے تھے آگ سے تیار شدہ کھانا بھی کم ہی ملتا تھا ان دنوں میں وہ انگلیاں چاٹنے کے بعد انہیں اپنی ہتھیلیوں، کلائیوں اور پاؤں کے ساتھ ہی صاف کر لیتے تھے۔ اور (دوبارہ) وضوء کئے بغیر نماز پڑھ لیتے تھے۔ [بخاري عن جابر 5457] ➋ ہاتھ چاٹنے کی وجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بیان فرمائی ہے۔ «فائه لا يدري فى أى طعامه تكون البركة» [مسلم عن جابر /الأشربة 35] کہ کھانے والے کو معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کون سے حصے میں برکت ہے۔ ➌ اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ صاف کرنے کا حکم دیا اور یہ بھی فرمایا کہ اگر لقمہ گر پڑے تو اٹھا کر صاف کر کے کھا لے شیطان کے لئے نہ چھوڑے۔ [مسلم الاشربة: 137] ➍ برکت کا مطلب یہ ہے کہ وہ آسانی سے ہضم ہو جائے، پوری طرح جزو بدن بنے، کسی بیماری کا باعث نہ بنے، اللہ کی اطاعت میں مددگار بنے۔ «والله اعلم» [نووي] برکت میں یہ بھی شامل ہے کہ اس سے بھوک کا احساس مٹ جائے کیونکہ بعض اوقات آدمی بہت سا کھانا کھاتا ہے اس کا پیٹ بھر جاتا ہے مگر بھوک نہیں مٹتی، حرص ختم نہیں ہوتی بلکہ کھاتا ہی چلا جاتا ہے اور آخر کار وہ کھانا اس کے لئے بوجھ اور بیماری کا باعث بن جاتا ہے اور بعض اوقات چند لقموں کے بعد ہی طبیعت سیر ہو جاتی ہے اور اسے بہترین فرحت کا احساس ہوتا ہے یہ اس برکت کا اثر ہے جو کھانے کے کسی لقمے کے ضمن میں اسے حاصل ہو گئی۔ ➎ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے کے بعد ہاتھ دھونا ضروری نہیں صرف پونچھ لینا ہی کافی ہے مزید دیکھئے اس حدیث کا فائدہ نمبر 1۔ ➏ ”اپنا ہاتھ خود چاٹ لے یا کسی کو چٹا دے“ یعنی جو اس کا ہاتھ چاٹنے سے کراہت محسوس نہ کرتا ہو مثلاً بیوی، بچہ یا بھائی وغیرہ اگر بکری یا گائے کو چٹا دے تب بھی درست ہے کہ برکت ضائع تو نہ ہوئی۔ شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 38