You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَأْخُذْهَا فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمِنْدِيلِ حَتَّى يَلْعَقَ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ
Jabir reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When any one of you drops a mouthful he should pick it up and remove any of the filth on it, and then eat it, and should not leave it for the Satan, and should not wipe his hand with towel until he has licked his fingers, for he does not know in what portion of the food the blessing lies.
عبداللہ بن نمیر نے کہا:ہمیں سفیان(ثوری) نے ابو زبیر سے حدیث بیان کی،انھو ں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کسی شخص کالقمہ گر جائے تو وہ اسے ا ٹھا لےاور اس پر جو ناپسندیدہ چیز(تنکا،مٹی) لگی ہے اس کو اچھی طرح صاف کرلے اور اسے کھالے،اس لقمے کو شیطان کےلیے نہ چھوڑے،اور جب تک اپنی انگلیوں کو چاٹ نہ لے۔اس وقت تک اپنے ہاتھ کو رومال سے صاف نہ کرے،کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3270 ´(کھانے کے بعد) انگلیاں چاٹنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ کو صاف نہ کرے یہاں تک کہ اسے چاٹ لے، اس لیے کہ اسے نہیں معلوم کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3270] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) کھانا کھانے کےبعد ہاتھ کی انگلیوں کو زبان سے صاف کر لینا چاہیے۔ (2) غذا کا معمولی حصہ ضائع کرنا بھی نعمت کی ناشکری ہے۔ (3) بغیر صاف کیے ہاتھ کو کپڑے سے پونچھنا یا پانی سے دھونا مناسب نہیں کیونکہ اس طرح کپڑا خراب ہو گا یا پانی ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا پڑے گا اور ہاتھ کو لگے ہوئے غذا کے ذرات نانی میں جائیں گے جو رزق کی نعمت کی ناقدری ہے۔ (4) برکت ایک معنوی اور غیر محسوس چیز ہے۔ اس کے حصوں کےلیے نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور رزق کو ضائع کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ (5) کسی سے چٹوانا اس وقت درست ہے جب دوسرا آدمی اس میں کراہت محسوس نہ کرے مثلاً: بیوی یا اولاد وغیرہ ہو۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3270