You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ح و حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ وَفِي رِوَايَةِ إِسْحَقَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَذْكُرْ سَمِعْتُ
Jabir b. 'Abdullah reported: I heard Allah'. s Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Food for one person suffices two persons and food for two persons suffices four persons, and food for four persons suffices eight persons; and in the tradition transmitted on the authority of Ishaq there is no mention of the fact that he heard it directly (from the Holy Prophet).
اسحاق بن ابراہیم اور یحییٰ بن حبیب نے روح بن عبادہ سے حدیث بیان کی ،کہا:ہمیں ابن جریج نےبتایا،کہا:مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ،وہ کہہ رہے تھے :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرمارہے تھے:ایک آدمی کا کھانا دو کےلیے کافی ہوجاتا ہے۔ اور دو کا کھانا چار کے لئے کافی ہوجاتا ہے۔اور چار کا کھانا آٹھ کے لئے کافی ہوجاتا ہے۔اور اسحاق کی روایت میں ہے:(حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:میں نے سنا کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3254 ´ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے اور دو کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے، اور چار کا کھانا آٹھ افراد کے لیے کافی ہوتا ہے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3254] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اگر کھانا کم ہو تو مسلمان کوچاہیے کہ دوسرے ساتھیوں کا خیال رکھ کر کھائے۔ (2) مل کر کھانا کھانے سے تھوڑا زیادہ افراد کے لیے کافی ہو جاتا ہے اور کھانے میں برکت ہوتی ہے۔ (3) باہمی ہمدردی اور خیر خواہی مسلمانوں کی امتیازی خوبی ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3254