You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَخِي وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ»
Hammam b. Munabbih who is the brother of Wahb b. Munabbih said: This is what has been transmitted to us by Abu Huraira from Muhammad, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and then narrated a hadith out of them and observed that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The prayer of none amongst you would be accepted in a state of impurity until he performs ablution.
وہب بن منبہ کے بھائی ہمام بن منبہ سے روایت ہے، کہا: یہ وہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے محمدرسول اللہ ﷺ سے ہمیں سنائیں ، پھر انہوں نے کچھ احادیث کا تذکرہ کیا ، ان میں سے یہ بھی تھی : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’تم میں سے جب کوئی بے وضو ہو جائے ، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وضو کرے ۔‘‘
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 135 ´نماز بغیر طہارت قبول نہیں ہوتی` «. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص حدث کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ (دوبارہ) وضو نہ کر لے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ: 135] فوائد و مسائل: باب اور حدیث میں مناسبت: بظاہر حدیث کا باب عمومیت پر دلالت کر تا ہے جب کہ «حدث» ہوا کے خارج ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے جو باب قائم فرمایا ہے یہ باب خود ایک حدیث ہے جسے امام ابوعیسیٰ ترمذی وغیرہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نماز بغیر طہارت قبول نہیں ہوتی اور چوری کے مال میں سے صدقہ قبول نہیں ہوتا مگر وہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط کے موافق نہ تھی۔ مناسبت باب اور حدیث کچھ اس طرح سے ہے کہ اللہ تعالیٰ بغیر وضوء کے نماز قبول نہیں فرماتا تو اگر کسی سے «حدث» یعنی ہوا خارج ہو جائے تو وہ نماز کو دہرائے گا اب وہ دوبارہ نماز کو قائم نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ وضو نہیں کرے گا کیوں کہ وضو کے بغیر نماز قبول نہیں ہے۔ اس حکم میں مرد اور عورت دونوں یکساں ہیں یا وہ دبر سے نکلے یا فرج سے۔ ◈ امام شمس الدین السفیری الشافعی (المتوفی956ھ) رقمطراز ہیں: «خروج شيئي من قبله او دبره، ولا فرق بين ان يكون الخارج عيناً، أو ريحاً ولو كان الرياح الخارج من فرج المراة و ذكر الرجل» [شرح صحيح البخاري للسفيري، ج3، ص106] ◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وهذه الترجمة لفظ حديث رواه مسلم وغيره من حديث ابن عمر و ابوداؤد وغيره من طريقه ابي المليح بن أسامة عن أبيه وله طرق كثيرة لكن ليس فيها شيئ على شرط البخاري، فلهذا اقتصر على ذكره فى الترجمة وأورد فى الباب ما يقوم مقامه» [فتح الباري ج1ص312] یعنی یہاں جو مراد ہے وہ یہ ہے وضو اور غسل کے لئے۔ اور یہ ترجمہ الباب اس کے (الفاظ) مسلم میں ہیں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے جس کو امام ابوداؤد نے نکالا جس کے بہت سے طرق ہیں لیکن وہ امام بخاری رحمہ اللہ کی شرائط پر نہیں ہیں اسی لئے ترجمہ الباب میں اختصار فرمایا۔ لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ جب «حدث» سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اب بغیر وضو کے نماز نہ ہو گی۔ لہٰذا باب میں بھی اسی طرف اشارہ ہے کہ بغیر وضو کے نماز قبول نہیں چاہے وہ حدث اکبر ہو یا حدث اصغر۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب عمومیت پر قائم فرمایا ہے، اور استدلال خاص حدیث شریف سے فرمایا ہے۔ جو خاص نماز کے لئے ہے کیونکہ سائل کا سوال بھی اسی مسئلہ پر تھا۔ ◈ بدر الدین بن جماعتہ رحمہ اللہ، فرماتے ہیں: «ان قيل ترجمة على العموم، واستدلال بالخصوص لان المراد بالحديث المذكور فى الصلاة خاصة، لانه سائلا ساله على ذالك» [مناسبات تراجم البخاري۔ ص 27] ◈ ڈاکٹر عبدالکریم محسن رقمطراز ہیں: ”سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا حدیث سے فساء اور ضراط مراد لینا اس امر کی بناء پر تھا کہ ان کی رائے میں ذکر کو چھونا، بیوی کا مبنی بر شہوت لمس اور منہ بھر کے قے آنا ناقض وضو نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک معلوم ہوتا ہے، جیسا کہ باب «من لم يرالوضؤ الا من المخرجين» آگے باب آئے گا۔“ [توفيق الباري شرح صحيح البخاري ج1 ص201] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث کو فساء اور ضراط کے ساتھ خاص کیا۔ کیونکہ نماز میں یہی دو چیزیں لاحق ہوا کرتی ہیں۔ ◈ ابن المنیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”اگر آپ یہ کہیں کہ ترجمۃ الباب عموم پر کیوں ہے؟ اور حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ «حدث فى الصلاة» ہے تو یہ اس لیے ہے کہ پھسکی یا پاد «فساد أوضراط» یہی غالب ہے جو نماز میں واقع ہوتی ہے نہ کہ پیشاب یا پاخانہ۔“ [المتواري، ص 69] ◈ صاحب اوجز المسالک رقمطراز ہیں: ”سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فساء اور ضراط کے اعم اور اغلب ہونے کے سبب سے ذکر فرما دیا۔ یہ نہیں کہ نقص و ضوان ہی دونوں کے اندر منحصر ہے۔ لہٰذا اگر پیشاب یا پاخانہ کرے تب بھی وضو واجب ہو گا مگر چونکہ کثیرالوقوع یہی دو چیزیں تھیں، اس لئے انہیں کو ذکر کر دیا۔“ عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 118