You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَافَهُ ضَيْفٌ وَهُوَ كَافِرٌ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ ثُمَّ إِنَّهُ أَصْبَحَ فَأَسْلَمَ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَشَرِبَ حِلَابَهَا ثُمَّ أَمَرَ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) invited a non-Muslim. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded that a goat be milked for him. It was milked and he drank its milk. Then the second one was milked and he drank its milk, and then the other one was milked and he drank its milk. till he drank the milk of seven goats. On the next morning he embraced Islam. And Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded that a goat should be milked for him and he drank its milk and then another was milked but he did not finish it, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: A believer drinks In one intestine whereas a non-believer drinks in seven intestines.
سہیل بن ابو صالح نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مہمان آیا وہ شخص کا فر تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے دودھ پی لیا پھر دوسری بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے اس کو بھی پی لیا ،پھر ایک اور (بکری کا دودھ دوہنے ) کا حکم دیا اس نے اس کا بھی پی لیا ،حتی کہ اس نے اسی طرح سات بکریوں کا دودھ پی لیا پھر اس نے صبح کی توسلام لے آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے وہ دودھ پی لیا پھر دوسری بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا،وہ اس کا سارا دودھ نہ پی سکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : مسلمان ایک آنت میں پیتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 410 ´مسلمان ایک آنت سے پیتا ہے` «. . . 445- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أضاف ضيفا كافرا، فأمر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب حلابها، ثم أخرى فشربه ثم أخرى فشربه حتى شرب حلاب سبع شياه. ثم إنه أصبح فأسلم، فأمر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب حلابها، ثم أمر له بأخرى فلم يستتمها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن المؤمن يشرب فى معى واحد، والكافر يشرب فى سبعة أمعاء.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کافر کی میزبانی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، ایک بکری کا دودھ دوھا گیا تو اس (کافر) نے (سارا) دودھ پی لیا پھر دوسری کو دوھا گیا تو اس نے (سارا) پی لیا پھر تیسری کو دوھا گیا تو اس نے پی لیا۔ حتیٰ کہ سات بکریوں کا دودھ اس نے پی لیا پھر جب صبح ہوئی تو وہ مسلمان ہو گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ایک بکری کا دودھ نکالا گیا تو اس نے پی لیا پھر دوسری کا دودھ لایا گیا تو وہ پی نہ سکا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 410] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 2063، من حديث ما لك به، و من رواية يحي بن يحي . وجاء فى الأصل: ”يستمتها“] تفقه: ➊ اسلام کافروں کے ساتھ بھی اچھے سلوک کا حکم دیتا ہے۔ ➋ اسلام کی دعوت دینے کے لئے کفار و مبتدعین کے ساتھ صحیح العقیدہ مسلمانوں کا تعلقات قائم کرنا پسندیدہ کام ہے۔ ➌ کافروں کا مطمع نظر دنیاوی زندگی، کھانا پینا اور مسلمانوں کو لوٹنا مارنا ہے۔ ➍ کافر کی دعوت کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس سے کوئی شرعی یا جائز فائدہ حاصل ہو۔ ➎ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث: 367، البخاري 5396] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 445