You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ سَمِعْتُهُ يَذْكُرُهُ عَنْ أَبِي فَرْوَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُكَيْمٍ قَالَ كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ بِالْمَدَائِنِ فَاسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ فَجَاءَهُ دِهْقَانٌ بِشَرَابٍ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ وَقَالَ إِنِّي أُخْبِرُكُمْ أَنِّي قَدْ أَمَرْتُهُ أَنْ لَا يَسْقِيَنِي فِيهِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَشْرَبُوا فِي إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَا تَلْبَسُوا الدِّيبَاجَ وَالْحَرِيرَ فَإِنَّهُ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَهُوَ لَكُمْ فِي الْآخِرَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
Abdullah b. Ukaim reported: While we were with Hudhaifa in Mada'in he asked for water. A villager brought a drink for him in a silver vessel. He (Hudhaifa) threw it away saying: I inform you that I have already conveyed to him that he should not serve me drink in it (silver vessel) for Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had said: Do not drink in gold and silver vessels, and do not wear brocade or silk, for these are meant for them (the non-believers) in this world, but they are meant for you in the Hereafter on the Day, of Resurrection.
سعید بن عمرو بن سہل بن اسحٰق بن محمد بن اشعث بن قیس نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے انھیں ابو فروہ سے ذکر کرتے ہو ئے سنا کہ انھوں نے عبد اللہ بن عکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، کہا : ہم(ایران کے سابقہ دارالحکومت) مدائن میں حضرت خذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے۔حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی ما نگا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں مشروب لے آیا ،حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس (مشروب) کے سمیت وہ برتن پھینک دیا اور کہا : میں تم لوگوں کو بتا رہا ہوں کہ میں پہلے اس سے کہہ چکا ہو ں کہ وہ مجھے اس (چاندی کے برتن ) میں نہ پلا ئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ہے۔سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج اور حریرنہ پہنو کیونکہ یہ چیز یں دنیا میں ان (کا فروں ) کے لیے ہیں اور آخرت میں قیامت کے دن تمھا رے لیےہیں ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 14 ´سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: لا تشربوا في آنية الذهب والفضة ولا تاكلوا في صحافهما، فإنها لهم في الدنيا ولكم في الآخرة . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیا کرو اور ان کے پیالوں میں کھایا بھی نہ کرو۔ دنیا میں یہ کافروں کیلئے ہیں اور آخرت میں فقط تمہارے لئے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 14] لغوی تشریح: «بَابُ الْآنِيَةِ» «آنية»، «إِنَاءٌ» کی جمع ہے جس کے معنی برتن کے ہیں۔ (بلوغ المرام کے) ابواب الطھارۃ کے درمیان میں برتنوں کے احکام بیان کرنے سے یہ بتانا مقصود ہے کہ شریعت اسلامیہ میں بعض برتن ایسے ہیں جنہیں استعمال کرنا جائز ہے اور کچھ ایسے ہیں جن کا استعمال ممنوع ہے۔ اس طرح ایک پاک باز انسان کو جائز اور ممنوع برتنوں میں امتیاز ہو جاتا ہے۔ «صِحَافِهَا» یہ «صَحْفَة» کی جمع ہے جس کے معنی پیالے کے ہیں۔ «لَهُمْ» سے مشرکین مراد ہیں۔ «فِي الدُّنْيَا» یعنی دنیا میں یہ برتن ان کے لیے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سونے اور چاندی کے برتن مشرکین کے لیے حلال ہیں بلکہ ان کا عمل بیان کرنا مقصد ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے اور اس پر نص آ چکی ہے، نیز ان برتنوں کے پانی سے وضو اور غسل کرنا ناجائز ہے۔ یہ بات اس حدیث کے عموم میں شامل ہے کہ ان کا استعمال درست نہیں۔ ➋ اس حدیث کو اس مقام پر پیش کرنے کا مقصد بھی یہی ثابت کرنا ہے ورنہ اس حدیث کا اصل مقام کھانے پینے کا باب تھا۔ ضمناً یہ بھی معلوم ہوا کہ جواہرات اور یاقوت وغیرہ کے برتنوں میں کھانا پینا اور وضو و غسل کرنا جائز ہے، البتہ جن برتنوں پر سونے چاندی کا پانی ملمع کیا گیا ہو ان کے بارے میں اختلاف ہے۔ اجتناب کرنا بہرحال بہتر اور اولیٰ ہے۔ راویٔ حدیث: SR سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ:ER حذیفہ تصغیر ہے۔ ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ مشہور صحابی ہیں اور صحابی رسول سیدنا یمان رضی اللہ عنہ (”میم“ کی تخفیف کے ساتھ) کے بیٹے ہیں۔ رازدان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب سے مشہور و معروف ہیں۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ (ذوالنورین) کی شہادت کے چالیس روز بعد 35 یا 36 ہجری میں مدائن میں فوت ہوئے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 14