You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سَيْفٌ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى قَالَ اسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ فَسَقَاهُ مَجُوسِيٌّ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَلَا الدِّيبَاجَ وَلَا تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَا تَأْكُلُوا فِي صِحَافِهَا فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا
Abd al-Rahmin b. Abu Laili reported that Hudhaifa asked for water and a Magian gave him water in a silver vessel, whereupon he said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Do not wear silk or brocade and do not drink ifi vessels of gold and silver, and do not eat in the dishes made of them (i. e. gold and silver), for these are for them (the non-believers) in this world.
سیف نے کہا کہ میں نے مجا ہد کو کہتے و ئے سنا، عبد اللہ الرحمن بن ابی لیلیٰ سے سنا، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی مانگا تو ایک مجوسی ان کے پاس چاندی کے برتن میں پانی لا یا تو انھوں (حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےہو ئے سناہے۔ ریشم پہنو دیباج پہنو اور نہ سونے اور چاندی کے برتن میں پیو اور نہ ان (قیمتی دھاتوں) کی رکابیوں (پلیٹوں) میں کھا ؤکیونکہ یہ برتن دنیا میں ان (کفار ) کے لیے ہیں۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 14 ´سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: لا تشربوا في آنية الذهب والفضة ولا تاكلوا في صحافهما، فإنها لهم في الدنيا ولكم في الآخرة . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیا کرو اور ان کے پیالوں میں کھایا بھی نہ کرو۔ دنیا میں یہ کافروں کیلئے ہیں اور آخرت میں فقط تمہارے لئے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 14] لغوی تشریح: «بَابُ الْآنِيَةِ» «آنية»، «إِنَاءٌ» کی جمع ہے جس کے معنی برتن کے ہیں۔ (بلوغ المرام کے) ابواب الطھارۃ کے درمیان میں برتنوں کے احکام بیان کرنے سے یہ بتانا مقصود ہے کہ شریعت اسلامیہ میں بعض برتن ایسے ہیں جنہیں استعمال کرنا جائز ہے اور کچھ ایسے ہیں جن کا استعمال ممنوع ہے۔ اس طرح ایک پاک باز انسان کو جائز اور ممنوع برتنوں میں امتیاز ہو جاتا ہے۔ «صِحَافِهَا» یہ «صَحْفَة» کی جمع ہے جس کے معنی پیالے کے ہیں۔ «لَهُمْ» سے مشرکین مراد ہیں۔ «فِي الدُّنْيَا» یعنی دنیا میں یہ برتن ان کے لیے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سونے اور چاندی کے برتن مشرکین کے لیے حلال ہیں بلکہ ان کا عمل بیان کرنا مقصد ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے اور اس پر نص آ چکی ہے، نیز ان برتنوں کے پانی سے وضو اور غسل کرنا ناجائز ہے۔ یہ بات اس حدیث کے عموم میں شامل ہے کہ ان کا استعمال درست نہیں۔ ➋ اس حدیث کو اس مقام پر پیش کرنے کا مقصد بھی یہی ثابت کرنا ہے ورنہ اس حدیث کا اصل مقام کھانے پینے کا باب تھا۔ ضمناً یہ بھی معلوم ہوا کہ جواہرات اور یاقوت وغیرہ کے برتنوں میں کھانا پینا اور وضو و غسل کرنا جائز ہے، البتہ جن برتنوں پر سونے چاندی کا پانی ملمع کیا گیا ہو ان کے بارے میں اختلاف ہے۔ اجتناب کرنا بہرحال بہتر اور اولیٰ ہے۔ راویٔ حدیث: SR سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ:ER حذیفہ تصغیر ہے۔ ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ مشہور صحابی ہیں اور صحابی رسول سیدنا یمان رضی اللہ عنہ (”میم“ کی تخفیف کے ساتھ) کے بیٹے ہیں۔ رازدان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب سے مشہور و معروف ہیں۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ (ذوالنورین) کی شہادت کے چالیس روز بعد 35 یا 36 ہجری میں مدائن میں فوت ہوئے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 14