You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، قَالَ: ابْنُ شِهَابٍ، وَلَكِنْ عُرْوَةُ، يُحَدِّثُ عَنْ حُمْرَانَ أَنَّهُ قَالَ: فَلَمَّا تَوَضَّأَ عُثْمَانُ قَالَ: وَاللهِ لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا وَاللهِ لَوْلَا آيَةٌ فِي كِتَابِ اللهِ مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَتَوَضَّأُ رَجُلٌ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ ثُمَّ يُصَلِّي الصَّلَاةَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي تَلِيهَا» قَالَ عُرْوَةُ الْآيَةُ: {إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى} [البقرة: 159]- إِلَى قَوْلِهِ - {اللَّاعِنُونَ}
Humran reported when 'Uthman performed ablution he said: By Allah, I am narrating to you a hadith had there not been this verse in the Book of Allah. I would not have narrated it to you. Verily I heard the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: Not a person is there who performed ablution, and did it well, then offered prayer, but his sins (which he committed) were not pardoned between the prayer that he offered and the next one. 'Urwa said: The verse is this: Those who suppress the clear proofs and the guidance which We have sent down ... to His words: the Cursers (ii. 15).
ابن شہاب نے کہا: لیکن عروہ، حمران کی جانب سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا:پھر جب عثمانرضی اللہ عنہ نے وضو کر لیا تو فرمایا:اللہ کی قسم ! میں تمہیں ایک حدیث ضرورسناؤں گا ، اللہ کی قسم ! اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں وہ حدیث سناتا: میں نے رسول اللہﷺ سےسنا، آپ فرما رہے تھے :’’جو آدمی وضو کرے اور وہ اچھی طرح وضو کرے ، پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں جواس نماز اور اگلی نماز کے درمیان ہوں گے۔‘‘عروہ نےکہا: وہ آیت ( جس کی طرف حضرت عثمانرضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا) :’’بلاشبہ وہ لوگ جوان کھلی نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں جو ہم نے اتاریں ‘‘ سے لے کر ﴿الّٰعِنُوْنَ﴾ تک ہے ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 30 ´اعضائے وضو میں سے ہاتھ، منہ اور پاؤں کا تین تین مرتبہ دھونا` «. . . ان عثمان دعا بوضوء فغسل كفيه ثلاث مرات، ثم تمضمض واستنشق واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاث مرات ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاث مرات، ثم اليسرى مثل ذلك، ثم مسح براسه، ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين ثلاث مرات، ثم اليسرى مثل ذلك . . .» ”. . . سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی طلب فرمایا پہلے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں تین مرتبہ دھوئیں۔ پھر منہ میں پانی ڈال کر کلی کی پھر ناک میں پانی چڑھایا اور اسے جھاڑ کر صاف کیا۔ پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر دایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔ پھر اسی طرح بایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر اپنا دایاں اور بایاں پاؤں ٹخنوں تک تین، تین مرتبہ دھویا . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 30] لغوی تشریح: «بِوَضُوء» ”واؤ“ کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ وہ پانی جس سے وضو کیا جائے۔ «تَمَضْمَضَ» «اَلْمَضْمَضَة» سے ماخوذ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ منہ میں پانی داخل کر کے اسے حرکت دے، پھر باہر پھینک دے۔ «اِسْتَنْشَقَ» «اِسْتِنْشَاق» سے ماخوذ ہے۔ پانی کا ناک کے داخلی حصے میں پہنچا کر بذریعہ سانس اوپر چڑھانا۔ «اِسْتَنْشَرَ» ناک سے داخل شدہ پانی کو باہر نکالنا اور اسے جھاڑنا۔ «اَلْمِرْفَقِ» ”میم“ کے کسرہ، ”را“ کے سکون اور ”فا“ کے فتحہ کے ساتھ ہے، یعنی کہنی جو ذراع اور عضد کے درمیان جوڑ والی ہڈی ہے۔ «إِلَى الْكَعْبَيْنِ» ٹخنوں تک۔ پنڈلی اور پاؤں کے ملنے کی جگہ۔ ابھری ہوئی ہڈیاں۔ بلوغ المرام میں اس حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں جنہیں مؤلف نے اختصاراً حذف کر دیا ہے: پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس طرح وضو کر کے فرمایا: «من توضا نحو وضوئي هذا ثم صلى ركعتين لا يحدث فيهما نفسه غفرله ما تقدم من ذنبه» ”جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر دو رکعتیں ادا کیں اور اس دوران میں اس نے اپنے دل میں کوئی ایسی بات بھی نہ کی جس کا نماز سے کوئی تعلق نہ ہو تو اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“ فائدہ: اس حدیث سے اعضائے وضو میں سے ہاتھ، منہ اور پاؤں کا تین تین مرتبہ دھونا ثابت ہوتا ہے۔ دوسری روایت میں دو دو مرتبہ اور بعض روایات میں ایک ایک مرتبہ دھونے کا ذکر بھی آیا ہے۔ محدثین فقہاء نے اس روایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ ہر عضو کا ایک ایک مرتبہ دھونا واجب اور تین تین مرتبہ دھونا مسنون ہے، دو دو مرتبہ دھو لیا جائے تو بھی کافی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ واجب صرف ایک مرتبہ دھونا ہے۔ راوی حدیث: SR حمران رحمہ اللہ ER ”حا“ کے ضمہ اور ”میم“ کے سکون کے ساتھ ہے۔ حمران بن ابان۔ ابان ہمزہ کے فتحہ اور ”با“ کی تخفیف کے ساتھ ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایک غزوہ میں انہیں قید کیا۔ مسیّب بن نخبہ کے حصے میں آئے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مسیّب سے خرید کر آزاد کر دیا۔ طبقہ ثانیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ثقہ ہیں اور 75 ہجری میں فوت ہوئے۔ بعض نے سن وفات 76 اور 71 ہجری بھی ذکر کی ہے۔ SR سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ER عثمان بن عفان تیسرے خلیفہ راشد اور سابقین اولین میں سے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی دو لخت جگر سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہما، یکے بعد دیگرے ان کی زوجیت میں رہیں۔ اسی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ ذوالنورین کے لقب سے مشہور ومعروف ہوئے۔ انہوں نے 18 ذوالحجہ 35 ہجری کو جمعہ کے روز جام شہادت نوش کیا۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 30