You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَ عَمْرٌو وَقُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجْتُ أَتَّخَذْتَ أَنْمَاطًا قُلْتُ وَأَنَّى لَنَا أَنْمَاطٌ قَالَ أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ
Jabir reported: When I was married, Allah's Messenger (may peace he upon him) asked me if I had got the carpet. I said: How can we have carpets? (i. e. I am so poor that I cannot even think of carpets). whereupon he said: You shall soon possess them.
قتیبہ بن سعید ،عمروناقد اور اسحٰق بن ابرا ہیم نے کہا : ہمیں سفیان نے ابن منکدرسے حدیث بیان کی ،انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا : جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پو چھا :کہا تم نے بچھونوں کے غلا ف بنا ئے ہیں ؟میں نے عرض کی، ہمارے پاس غلا ف کہاں سے آئے ؟ آپ نے فرما یا : اب عنقریب ہو ں گے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2774 ´غالیچہ (چھوٹے قالین) رکھنے کی رخصت کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس «انماط» (غالیچے) ہیں؟“ میں نے کہا: غالیچے ہمارے پاس کہاں سے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”تمہارے پاس عنقریب «انماط» (غالیچے) ہوں گے۔“ (تو اب وہ زمانہ آ گیا ہے) میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ تم اپنے «انماط» (غالیچے) مجھ سے دور رکھو۔ تو وہ کہتی ہے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہ کہا تھا کہ تمہارے پاس «انماط» ہوں گے، تو میں اس سے درگزر کر جاتا ہوں“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2774] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: آپﷺ نے جوپیشین گوئی کی تھی کہ مسلمان مالدار ہو جائیں گے، اورعیش وعشرت کی ساری چیزیں انہیں میسر ہوں گی بحمد اللہ آج مسلمان آپﷺ کی اس پیشین گوئی سے پوری طرح مستفید ہو رہے ہیں، اس حدیث سے غالیچے رکھنے کی اجازت کا پتا چلتا ہے۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2774