You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهُ كَانَ لَهَا ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ مَمْدُودٌ إِلَى سَهْوَةٍ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَيْهِ فَقَالَ أَخِّرِيهِ عَنِّي قَالَتْ فَأَخَّرْتُهُ فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ
A'isha reported she had a cloth havinc, pictures upon it and it was hanging upon the shelf and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Take it (away) from me (from my sight), so I removed it and made cushions from that.
محمد بن جعفر نے کہا:ہمیں شعبہ نے عبدالرحمان بن قاسم سے حدیث بیان کی،انھوں نے کہا:میں نے قاسم سے سنا،وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کررہے تھے کہ ان کے پاس ا یک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں،وہ طاق پر لٹکا ہوا تھا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرف رخ کرکے نماز پڑھا کرتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو مجھ سے ہٹا دو۔تو میں نے اس کو ہٹا دیا اور اسکے تکیے بنالیے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 762 ´تصویر والے کپڑے کی جانب (رخ کر کے) نماز پڑھنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں، میں نے اسے گھر کے ایک روشندان پر لٹکا دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرح (رخ کر کے) نماز پڑھتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! اسے میرے پاس سے ہٹا دو“، تو میں نے اسے اتار لیا، اور اس کے تکیے بنا ڈالے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 762] 762 ۔ اردو حاشیہ: تصویریں یا تصویر والے کپڑے گھر میں لٹکانا منع ہے، خصوصاً جب کہ نماز میں وہ آگے ہوں۔ ہاں، اگر انہیں پھاڑ کر تکیے یا چٹائی وغیرہ بنا لی جائے تو جائز ہے کیونکہ اس میں ان کی توہین ہے۔ احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر تصویریں ڈھانپ دی جائیں اور وہ نظر نہ آتی ہوں تو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن جہاں انہیں زائل کرنا بس میں نہ ہو، وہاں اس کی گنجائش ہے۔ واللہ أعلم۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 762