You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقَزَعِ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ وَمَا الْقَزَعُ قَالَ يُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكُ بَعْضٌ
Anas b. Malik reported: I saw in the hand of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) an instrument for cauterisation and he was cauterising the caracia collected as Zakat.
یحییٰ بن سعید نے عبید اللہ سے روایت کی کہا : مجھے عمر بن نافع نے اپنے والد سے خبردی ۔انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےقزع سے منع فرمایا ،میں نے نافع سے پو چھا :قزع کیا ہے ؟انھوں نے کہا : بچے کے سر کے کچھ حصے کے بال مونڈدیے جا ئیں اور کچھ حصے کو چھوڑ دیا جا ئے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3638 ´قزع سے ممانعت کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3638] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) (قزع) کے لغوی معنی ہیں: بادل کے متفرق ٹکڑے۔ حدیث میں اس کا مطلب وہى جو حضرت ابن عمر ؓ نے بیان فرمایا۔ (2) اس سےممانعت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ اہل کتاب کے احبار و رہبان اس طرح کرتے تھے۔ اور یہ وجہ بھی کہ یہ فاسق لوگوں کا طریقہ تھا۔ (3) آج کل سر پر لمبے بال رکھ کر گردن سے صاف کر دئے جاتے ہیں۔ اور گردن سے بتدریج بڑے ہوتے جاتے ہیں۔ خاص طور پر فوجیوں اور پولیس والوں کے بال کاٹنے کا خاص انداز بھی اس سے ملتا جلتا ہے اس میں زیادہ حصے کے بال کاٹے جاتے ہیں۔ یہ طریقہ بھی قزع سے ایک لحاظ سے مشابہہ اور خلاف شریعت ہے اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (4) کسی بیماری یا دوسرے عذر کی وجہ سے اگر سر کے ایک حصے کے بال اتارنے پڑیں تو جائز ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3638