You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي ابْنَةً عُرَيِّسًا أَصَابَتْهَا حَصْبَةٌ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا أَفَأَصِلُهُ فَقَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ
Asma', daughter of Abu Bakr, reported that a woman came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: I have a daughter who has been newly wedded. She had an attack of smallpox and thus her hair had fallen; should I add false hair to her head? Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Allah has cursed the woman who adds some false hair and the woman who asks for it.
ابومعاویہ نے ہشام بن عروہ سے ،انھوں نے فاطمہ بنت منذر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے،انھوں نے حضرت اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کی، کہا : ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا : میری بیٹی دلہن ہے۔ اسے خسرہ (بعض روایات میں چیچک ) نکالاتھا تو اس کے بال جھڑ گئے ہیں کیا میں (اس کے بالوں کے ساتھ )دوسرے بال جوڑ دوں ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :اللہ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی (دونوں ) پر لعنت کی ہے ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1988 ´بالوں کو جوڑنے اور گودنا گودنے والی عورتوں پر وارد وعید کا بیان۔` اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: میری بیٹی دلہن ہے، اور اسے چیچک کا عارضہ ہوا جس سے اس کے بال جھڑ گئے، کیا میں اس کے بال میں جوڑ لگا دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1988] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ”میری بیٹی دلھن ہے۔“ اس کایہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دلہن بننے والی ہے اور عنقریب اس کی شادی ہونے والی ہے۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتاہےکہ ابھی ابھی شادی ہوئی ہے اور خطرہ ہے کہ خاوند کا دل اس سے بیزار ہو جائے۔ (2) رسول اللہ ﷺنے اسےاس عذر کے باوجود بال ملانے کی اجازت نہ دی، حالانکہ خاوند کو خوش کرنے کے لیے زیب و زینت شرعاً مطلوب ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ممانعت کراہت کی نہیں بلکہ یہ عمل حرام ہے۔ لعنت سے بھی حرمت ثابت ہوتی ہے کیونکہ صرف مکروہ کام پرلعنت نہیں کی جاتی۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1988