You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ نَادَى رَجُلٌ رَجُلًا بِالْبَقِيعِ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ إِنَّمَا دَعَوْتُ فُلَانًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي
Anas reported that person at Baqi' called another person as Abu'l- Qasim, and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) turned towards him. He (the person who had uttered these words) said: Messenger of Allah, I did not mean you, but I called such and such (person), whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: You may call yourself by my name, but not by my kunya.
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بقیع میں ایک شخص نے دوسرے شخص کو یا ابالقاسم کہہ کر آوازدی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس آواز پر) اس (آدمی) کی طرف متوجہ ہو ئے تو اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا مقصود آپ کو پکارنا نہ تھا ،میں نے تو فلاں کو آوزادی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر (اپنی )کنیت نہ رکھو۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3737 ´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت ایک ساتھ رکھنے کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقبرہ بقیع میں تھے کہ ایک شخص نے دوسرے کو آواز دی: اے ابوالقاسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی جانب متوجہ ہوئے، تو اس نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو مخاطب نہیں کیا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3737] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بقیع مدینہ منورہ کے قریب ایک میدان تھا جس کے ایک حصے میں قبرستان تھا جبکہ باقی میدان میں خرید و فروخت ہوتی تھی۔ آج کل اس میدان میں اہل مدینہ کا قبرستان ہے جسے عرف عام میں ”جنت البقیع“کہا جاتا ہے۔ اس واقعہ کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں: ”نبی ﷺ بازار میں تھے کہ ایک آدمی بولا: اے ابوالقاسم!۔ ۔ ۔ ۔ ۔“ (صحيح البخاري، المناقب، باب كنية النبى ﷺ، حديث: 3537) (2) کنیت سے مراد وہ نام ہے جو اولاد کی نسبت سے ”ابو“ یا ”ام“ کے ساتھ رکھا جائے، مثلاً: ابو بکر ؓ اور ام عبداللہ (عائشہ صدیقہ ؓ) (3) اس مسئلے میں مختلف اقوال ہیں: امام ابن ماجہ ؒ نے باب کا جو عنوان تحریر کیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی رائے یہ ہے کہ جس شخص کا نام محمد ہو، وہ ابوالقاسم کنیت نہ رکھے۔ دوسرا آدمی یہ کنیت رکھ سکتا ہے۔ بعض علماء کی رائے ہے کہ یہ ممانعت صرف نبی ﷺ کی زندگی میں تھی جیسا کہ زیر مطالعہ حدیث سے بھی بطاہر یہی معلوم ہوتا ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3737