You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا وَاللَّهِ يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ كُنْتُ جَالِسًا بِالْمَدِينَةِ فِي مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ فَأَتَانَا أَبُو مُوسَى فَزِعًا أَوْ مَذْعُورًا قُلْنَا مَا شَأْنُكَ قَالَ إِنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ آتِيَهُ فَأَتَيْتُ بَابَهُ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنَا فَقُلْتُ إِنِّي أَتَيْتُكَ فَسَلَّمْتُ عَلَى بَابِكَ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرُدُّوا عَلَيَّ فَرَجَعْتُ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ عُمَرُ أَقِمْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا أَوْجَعْتُكَ فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ لَا يَقُومُ مَعَهُ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قُلْتُ أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ فَاذْهَبْ بِهِ
Abu Sa'id Khudri reported: I was sitting in Medina in the company of the Ansar when Abu Musa came trembling with fear. We said to him: What is the matter? He said: 'Umar (Allah be pleased with him) sent for me. I went to him and paid him salutation thrice at (his) door but he made no response to me and so I came back. Thereupon he ('Umar) said: What stood in your way that you did not turn up? I said: I did come to you and paid you salutations at your door three times but I was not given any response, so I came back as the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has said: When any one of you seeks permission three times and he is not granted permission, he should come back. Umar said: Bring a witness to support that you say, otherwise I shall take you to task. Ubayy b. Ka'b said: None should stand with him (as a witness) but the youngest amongst the people. Abu Sa'id said: I am the youngest amongst the people, whereupon he said: Then you go with him (to support his contention).
عمرو بن محمد بن بکیر ناقد نے کہا:ہمیں سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی،کہا:اللہ کی قسم!ہمیں یزید بن خصیفہ نے بسر بن سعید سے حدیث بیان کی،کہا:میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: میں مدینہ منورہ میں انصار کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ابو موسیٰ ڈرے سہمے ہوئے آئے،ہم نے ان سے پوچھا آپ کو کیا ہوا؟ انھوں نے بتایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میری طرف پیغام بھیجا ہے کہ میں ان کے پاس آؤں،میں ان کے دروازے پر گیا اور تین مرتبہ سلام کیا انھوں نے مجھے سلام کا جواب نہیں دیا تو میں لوٹ آیا،انھوں نے کہا:آپ کو ہمارے پاس آنے سے کس بات نے روکا؟میں نے کہا: میں آیا تھا،آپ کے دروازے پر کھڑے تین بار سلام کیا،آپ لوگوں نے مجھے جواب نہیں دیا،اس لئے میں لوٹ گیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جب تم میں سے کوئی شخص تین باراجازت مانگے اور اسے اجازت نہ دی جائے تو وہ لوٹ جائے۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:اس پر گواہی پیش کرو ورنہ میں تم کو سزا دوں گا۔حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:ان کے ساتھ صرف وہ شخص جا کرکھڑا ہوگا جو قوم میں سے سب سے کم عمر ہے،حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں نے کہا کہ میں سب سے کم عمر ہوں توانھوں نے کہا:تم ان کے ساتھ جاؤ(اور گواہی دو)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3706 ´(گھر کے اندر داخل ہونے کے لیے) اجازت لینے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی، تو وہ لوٹ گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے ایک آدمی بھیجا اور بلا کر پوچھا کہ آپ واپس کیوں چلے گئے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ویسے ہی تین مرتبہ اجازت طلب کی جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے، اگر ہمیں تین دفعہ میں اجازت دے دی جائے تو اندر چلے جائیں ورنہ لوٹ جائیں، تب انہوں نے کہا: آپ اس حدیث پر گواہ لائیں ورنہ میں آپ کے ساتھ ایسا ایسا کروں گا یعن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3706] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) کسی کے گھر میں بلا اجازت داخل ہونا منع ہے۔ (2) اجازت طلب کرنے کا طریقہ یہ۔ السلام علیکم کیا میں اندر آ سکتاو ہوں؟ (سنن أبي داؤد، باب كيف: الإستئدان، حديث: 5177) (3) اگر ایک بار اجازت مانگنے پر جواب نہ ملے تو دوسری اور تیسری بار اجازت طلب کرنی چاہیے۔ آج کل اجازت مانگنے کا طریقہ مختلف ہو گیا ہے جیسے گھنٹی بجانا، یہ بھی وقفے وقفے سے صرف تین بار بجائی جائے۔ اگرکوئی جواب نہ ملے تو واپس چلا جائے۔ گھنٹی بجا بجا کر سارے محلے کو پریشان نہ کیا جائے۔ (4) اگر تین بار اجازت مانگنے پر بھی اجازت نہ ملے تو اہل خانہ سے ناراض ہوئے بغیر واپس ہو جانا چاہیے۔ ممکن ہے صاحب خانہ گھر میں موجود نہ ہو یا کوئی ایسی معقول وجہ ہو جس کی بنا پر وہ اجازت نہ دے رہا ہو۔ (5) حضرت عمر ؓ نے گواہ اس لیے طلب فرمایا کہ وہ مزید اطمینان چاہتے تھے۔ اور اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ لوگ جب دیکھیں گے کہ عمر ؓ حدیث رسول اللہ ﷺ کے بارے میں بھی غیر ذمہ دار لوگ کا رویہ رکھتے ہیں تو ہر شخص بالا تحقیق احادیث بیان کرنے کی جرأت نہیں کرے گا۔ اس طرح غیرذمہ دار لوگ غلط الفاظ کے ساتھ یا اپنے پاس سے بنا کر احادیث بیان نہیں کریں گے۔ (6) حدیث دین کی بنیاد ہے لہٰذا صحیح اور ضعیف میں فرق کرنا بہت ضروری ہے۔ (7) احادیث کی کتابوں میں ضعیف احادیث موجود ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ائمہ حدیث ہر حدیث کے ساتھ سند بیان کیا کرتے تھے جس سے سامعین کو حدیث کے درجے کا علم ہو جاتا تھا۔ بعض اوقات اس لیے ضعیف حدیث بیان کر دیتے تھے کہ ممکن ہے اس حدیث کی دوسری سند مل جائے جس سے اس کا ضعف ختم ہو کر حدیث قابل قبول ہو جائے تا ہم ہر وہ حدیث جو ایک سے زیادہ سندوں سے مروی ہو قابل قبول نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے بعض شروط کا پایا جانا ضروری ہے جس کی تفصیل اصول حدیث کی کتابوں میں موجود ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3706