You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يُرَجِّلُ بِهِ رَأْسَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ طَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ إِنَّمَا جَعَلَ اللَّهُ الْإِذْنَ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ
Sahl b. Sa'd as-Sa'idi reported that a person peeped through the hole of the door of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he had with him some pointed thing with which he had been adjusting (the hair of his head). Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to him: If I were to know that you had been peeping. I would have thrust it in your eyes. Allah has prescribed seeking permission because of protection against glance.
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی کہ سہل بن سعدانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے میں بن جا نے والی جھری میں سے جھا نکا ،اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بال درست کرنے والا لوہے کا ایک آلہ تھا جس سے آپ سر کے بالوں کو سنوار رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فر ما یا :اگر میں جان لیتا کہ تو واقعی مجھے دیکھ رہے ہو تو میں اس کو تمھا ری آنکھوں میں چبھو دیتا ۔اللہ نے اجازت لینے کا طریقہ آنکھ ہی کے لیے تو رکھا ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2709 ´کسی کے گھر میں بغیر اجازت جھانکنا کیسا ہے؟` سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں ایک سوراخ سے جھانکا (اس وقت) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ اپنا سر کھجا رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے (پہلے سے) معلوم ہوتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں اسے تیری آنکھ میں کونچ دیتا (تجھے پتا نہیں) اجازت مانگنے کا حکم تو دیکھنے کے سبب ہی سے ہے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2709] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: معلوم ہوا کہ اجازت مانگنے سے پہلے کسی کے گھر میں جھانکنا اور ادھر ادھر نظر دوڑانا منع ہے، یہاں تک کہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بھی اجازت طلب کئے بغیر داخل ہونا منع ہے، اگر اجازت طلب کرنا ضروری نہ ہوتا تو بہت سوں کی پردہ دری ہوتی اور نامحرم عورتوں پر بھی نظر پڑتی، یہی وہ قباحتیں ہیں جن کی وجہ سے اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2709