You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ» قَالَ قِيلَ: وَمَا الْفَأْلُ؟ قَالَ: «الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ»
Anas b. Malik reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There is no transitive disease, no divination, but good omen pleases me. It was said: What is good omen? He said: Sacred words.
شعبہ نے کہا :میں قتادہ سے سنا،وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث روایت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں لگتا براشگون کی کو ئی چیز نہیں اور مجھے نیک فال اچھی لگتی ہے۔کہا آپ سے عرض کی گئی :نیک فال کیا ہے ؟فر ما یا :پاکیزہ کلمہ (دعایا حوصلہ افزائی یا دا نا ئی پر مبنی کو ئی جملہ ۔)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3537 ´نیک فال لینا اچھا ہے اور بدفالی مکروہ۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوت چھات اور بدشگونی کوئی چیز نہیں، اور میں فال نیک کو پسند کرتا ہوں۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3537] اردو حاشہ: فوائد ومسائل: (1) اہل عرب کسی کام کے لئے جاتے تو راستے میں بیٹھے ہوئے کسی پرندے یا ہرن وغیرہ کو کنکر مارتے اور وہ دیکھتے کہ وہ کس طرف جاتا ہے۔ اگر وہ دایئں طرف جاتا ہے تو کہتے کام ہوجائے گا۔ اگر بایئں طرف جاتا تو کہتے یہ کام نہیں ہوگا۔ یا اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔ اور کام کئے بغیر واپس ہوجاتے۔ (2) اس انداز سے فال لیناشرعا منع ہے۔ (3) ہندسوں اور حرفوں پر انگلی رکھنا، طوطے سے فال نکلوانا اور ااس قسم کے مختلف طریقوں سے فال نکالنا سب منع ہے۔ (4) جائز فال صرف اس قدر ہے کہ بلا ارادہ کوئی اچھا لفظ کان میں پڑے اور انسان اس کی وجہ یہ امید رکھے کہ اللہ مجھے میرے مقصد میں کامیاب کردے گا۔ اس میں سننے والے کے قصد و ارادے کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3537