You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهْلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا، فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللهُ خَيْرٌ، فَإِذَا هُمُ النَّفَرُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللهُ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ بَعْدُ، وَثَوَابُ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ»
Abu Musa reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: I dreamt (while asleep) that I was about to migrate from Mecca to a land abounding in palm trees and I guessed that it would be Yamama or Hajar, but it was the city of Yathrib (the old name of Medina), and I saw in this dream of mine that I was brandishing a sword and its upper end was broken and this is what fell (in the form of misfortune to the believers on the Day of Uhud). I brandished (the sword) for the second time and it became all right and this is what came to be true when Allah granted us victory and solidarity of the believers. And I saw therein cows also and Allah is the Doer of good. These meant the group from amongst the believers on the Day of Uhud and the goodness which Allah brought after that and the reward of attestation of his Truth which Allah brought to us after the Day of Badr.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے اس زمین کی طرف ہجرت کرتا ہوں جہاں کھجور کے درخت ہیں، میرا گمان یمامہ اور حجر کی طرف گیا لیکن وہ مدینہ نکلا، جس کا نام یثرب بھی ہے اور میں نے اپنے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار کو ہلایا تو وہ اوپر سے ٹوٹ گئی، اس کی تعبیر احد کے دن مسلمانوں کی شکست نکلی۔ پھر میں نے تلوار کو دوسری بار ہلایا تو آگے سے ویسی ہی ثابت اور اچھی ہو گئی۔ اس کی تعبیر یہ نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے فتح نصیب کی اور مسلمانوں کی جماعت قائم ہو گئی (یعنی جنگ احد کے بعد خیبر اور مکہ فتح ہوا اور اسلام کے لشکر نے زور پکڑا) اور میں نے اسی خواب میں گائیں دیکھیں (جو کاٹی جاتی تھیں) اور اللہ تعالیٰ بہتر ہے (جیسے یہ جملہ بولا جاتا ہے اللہ خیر) اس سے مسلمانوں کے وہ لوگ مراد تھے جو احد میں شہید ہوئے اور خیر سے مراد وہ خیر تھی جو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد بھیجی اور سچائی کا ثواب جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بدر کے بعد عنایت کیا۔
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7035 ´جب گائے کو خواب میں ذبح ہوتے دیکھے` «. . . عَنْ أَبِي مُوسَى، أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ . . .» ”. . . ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں۔ میرا ذہن اس طرف گیا کہ یہ جگہ یمامہ ہے یا ہجر۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ مدینہ یعنی یثرب ہے اور میں نے خواب میں گائے دیکھی (زبح کی ہوئی) اور یہ آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ اور اللہ کے یہاں ہی خیر ہے تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ احد میں شہید ہوئے اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے خیر اور سچائی کے ثواب کی صورت میں دیا یعنی وہ جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر کے بعد (دوسری فتوحات کی صورت میں) دی۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ: 7035] صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7035 کا باب: «بَابُ إِذَا رَأَى بَقَرًا تُنْحَرُ:» باب اور حدیث میں مناسبت: ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے «بقرًا تنحر» یعنی ”گائے ذبح ہوتے ہوئے دیکھی“، کے الفاظ منعقد فرمائے ہیں، جبکہ حدیث میں گائے کا ذکر موجود ہے مگر اس کے ذبح ہونے کا ذکر موجود نہیں ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ یہاں پر اس روایت کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں جس میں واضح طور پر گائے کے ذبح کا ذکر موجود ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «كذا ترجم بقيد النحر، ولم يقع ذالك فى الحديث الذى ذكره عن أبى موسى، وكأنه أشار بذالك إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث كما سأبينه.» [فتح الباري لابن حجر: 360/13] ”امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نحر کی قید کے ساتھ قائم فرمایا ہے جبکہ تحت الباب حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہے، گویا امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں نحر کے الفاظ ہیں، جس کی وضاحت میں آگے کروں گا۔“ علامہ عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: «ذكر البخاري فى الباب حديث أبى موسى، و ليس فيه قيد النحر، فكأن البخاري أشار إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث.» [لب اللباب: 140/5] اس باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر فرمائی ہے جس میں «نحر» کے الفاظ نہیں ہیں گویا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس کے بعض دیگر طرق کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں (جس میں نحر کے الفاظ موجود ہیں)۔ علامہ محمد التاودی رحمہ اللہ صحیح بخاری کے حاشیہ میں فرماتے ہیں: «لم يذكر النحر فى حديث أبى موسى الذى أورده لكنه وارد فى بعض طرق الحديث.» [حاشية التاودي بن سودة: 337/6] ”یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث میں «نحر» کا ذکر نہیں فرمایا لیکن یہاں پر بعض طرق کی طرف اشارہ ہے (جس میں نحر کا ذکر موجود ہے)۔“ امام کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”یقینا بعض روایات میں «بقر تنحر» کے الفاظ وارد ہیں اور اس کی تفسیر یہ ہے کہ احد کے دن ایمان والے شہید ہوئے۔“ [الكواكب الدراري: 101/24] علامہ عینی رحمہ اللہ ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں: «مطابقة للترجمة فى قوله: ”ورأيت فيها بقرًا“ فان قلت: ترجم بقيد النحر، ولم يقع ذالك فى حديث الباب؟ قلت: كأنه أشار ذالك إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث و هو ما رواه أحمد من حديث جابر: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”رأيت كأني فى درع حصينة و رأيت بقرًا تنحر . . . . .“» [عمدة القاري للعيني: 236/24] ”ترجمۃ الباب سے مطابقت اس قول میں ہے: «ورأيت فيها بقرًا» اگر آپ کہیں کہ باب میں «نحر» کی قید ہے جبکہ حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں، میں (علامہ عینی) کہتا ہوں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جسے امام احمد رحمہ اللہ نے روایت فرمایا ہے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: ”آج میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میں ایک محفوظ زرہ میں ہوں اور میں نے ایک گائے دیکھی جسے ذبح کر دیا گیا ہے۔“ [مسند احمد: 204/6، رقم الحديث: 14847 عن جابر رضي الله عنه] ان تمام تفصیلات کا حاصل یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسری طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں واضح طور پر گائے (بقرہ) کو نحر کرنے کا ذکر موجود ہے، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔ عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 280