You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ بِالزَّوْرَاءِ - قَالَ: وَالزَّوْرَاءُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ السُّوقِ وَالْمَسْجِدِ فِيمَا ثَمَّهْ - دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَوَضَعَ كَفَّهُ فِيهِ «فَجَعَلَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ جَمِيعُ أَصْحَابِهِ» قَالَ قُلْتُ: كَمْ كَانُوا؟ يَا أَبَا حَمْزَةَ قَالَ: «كَانُوا زُهَاءَ الثَّلَاثِمِائَةِ»
Anas b. Malik reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and his Companions were at a place known as az-Zaura' (az-Zaurd' is a place in the bazar of Medina near the mosque) that he called for a vessel containing water. He put his hand in that. And there began to spout (water) between his fingers and all the Companions performed ablution. Qatada, one of the narrators in the chain of narrators, said: Abu Hamza (the kunya of Hadrat Anas b. Malik), how many people were they? He said: They were about three hundred.
معاذ کے والد ہشام نے قتادہ سے روایت کی،کہا:ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب (مقام) زوراء میں تھے { اور زوراء مدینہ میں مسجد اور بازار کے نزدیک ایک مقام ہے } آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اپنی ہتھیلی اس میں رکھ دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی پھوٹنے لگا اور تمام اصحاب رضی اللہ عنہم نے وضو کر لیا۔ قتادہ نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے ابوحمزہ! اس وقت آپ کتنے آدمی ہوں گے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تین سو کے قریب تھے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 57 ´ایک برتن سے بہت سے لوگوں کا وضو کرنا جائز ہے` «. . . مالك عن إسحاق بن عبد الله بن ابى طلحة عن انس بن مالك قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وحانت صلاة العصر فالتمس الناس الوضوء فلم يجدوه، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بوضوء، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى ذلك الإناء يده وامر الناس ان يتوضؤوا منه. قال: فرايت الماء ينبع من تحت اصابعه، فتوضا الناس حتى توضؤوا من عند آخرهم . . .» ”. . . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، عصر کی نماز کا وقت ہوا تو لوگوں نے وضو کا پانی تلاش کیا مگر پانی نہ ملا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا تھوڑا سا پانی لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھا اور لوگوں کو اس سے وضو کرنے کاحکم دیا۔ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے نیچے سے پانی پھوٹ رہا تھا پھر (لشکر کے) آخری آدمی تک تمام لوگوں نے اس پانی سے وضو کر لیا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 57] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 169، ومسلم 2279، من حديث مالك به] تفقه ➊ اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک انگلیوں سے بطور معجزہ پانی کا چشمہ جاری کر دیا تھا لہٰذا یہ حدیث بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے نبی و رسول ہونے کی بےشمار دلیلوں میں سے ایک عظیم الشان دلیل ہے۔ ➋ اہل ایمان کا یہ طرۂ امتیاز ہے کہ وہ قرآن مجید اور احادیث صحیحہ پر مکمل ایمان لاتے ہیں، کسی قسم کا شک نہیں کرتے جبکہ منکرین کتاب و سنت کا یہ وطیرہ ہے کہ اپنی نام نہاد عقل کی وجہ سے قرآن مجید، احادیث صحیحہ اور معجزات ثابتہ پر ایمان نہیں لاتے بلکہ انکار، ملحدانہ تاویلات اور باطنی افکار کے درایتی و درانتی معیار کی وجہ سے انھیں رد کر دیتے ہیں۔ ➌ دعا کے ساتھ ساتھ ظاہری اسباب کا حتی الوسع اہتمام ہونا چاہئے۔ ➍ اللہ تعالیٰ نیچر اور اس کے قوانین کا خالق ہے، وہ جب چاہتا ہے، جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ ➎ ایک برتن سے بہت سے لوگوں کا وضو کرنا جائز ہے۔ ➏ بعض صحیح روایات میں آیا ہے کہ وضو کرنے والوں کی تعداد ستّر سے اسّی کے درمیان تھی۔ ➐ اس طرح کے اور بھی بہت سے واقعات ہیں مثلاً بیعت رضوان کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے ایک برتن میں پانی جاری فرمایا جس سے پندرہ سو کے قریب صحابہ سیراب ہوئے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے امام بیہقی رحمہ اللہ کی کتاب دلائل النبوۃ۔ ➑ حتی المقدور کوشش کرنی چاہئے کہ پانی مل جائے اور اس سے وضو کر کے نماز پڑھی جائے اور تیمّم صرف اس وقت جائز ہے جب پانی نہ ملے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 114