You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: «أَمَرَ بِإِحْفَاءِ الشَّوَارِبِ، وَإِعْفَاءِ اللِّحْيَةِ
Ibn Umar said: The Apostle of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ordered us to trim the moustache closely and spare the beard.
ابو بکر بن نافع نے اپنے والد سے ،انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی ﷺروایت کی کہ آپ نے مونچھیں اچھی طرح تراشنے اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 29 ´امور فطرت کا بیان` «. . . 524- وعن أبى بكر بن نافع عن أبيه عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحى. . . .» ”. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں کاٹنے اور داڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا۔ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 29] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 259/53، من حديث مالك به] تفقه: ➊ داڑھی رکھنا فرض ہے۔ ➋ مونچھیں تراشنا اور منڈوانا دونوں طرح صحیح ہے۔ امام سفیان بن عینیہ المکی رحمہ اللہ نے مونچھیں منڈوائی تھیں۔ دیکھئے [التاريخ الكبير لا بن ابي خيثمه ح 387 وسنده صحيح، دوسرا نسخه 311] ● ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی مونچھیں مسواک رکھ کر کاٹ دی تھیں یا انھیں کاٹنے کا حکم دیا تھا۔ [سنن ابي داود 188، وسنده صحيح] مغیرہ رضی اللہ عنہ کی بڑی مونچھیں تھیں۔ ● سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بعض خاص موقعوں پر مونچھوں کو تاؤ دیتے تھے۔ [العلل ومعرفة الرجال: 1507، وسنده صحيح، دوسرا نسخه: 73/2 ح 1589] نیز دیکھئے: [طبقات ابن سعد 326/3 وسنده صحيح] بہتر یہی ہے کہ مونچھوں کو مونڈنے کے بجائے تراشا جائے۔ ➌ سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ وغیرہ کے آثارکو مد نظر رکھتے ہوئے عرض ہے کہ داڑھی کو بالکل چھوڑ دینا اور قینچی نہ لگانا افضل ہے تاہم ایک مشت سے زیادہ کو کاٹنا جائز ہے۔ والله اعلم موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 524