You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " خَدَمْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَ سِنِينَ، فَمَا أَعْلَمُهُ قَالَ لِي قَطُّ: لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ وَلَا عَابَ عَلَيَّ شَيْئًا قَطُّ "
Anas reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: I served the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) for nine years, and I do not know (of any instance) when he said to me: Why you have done this and that, and he never found fault with me in anything.
سعید بن ابی بردہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا : میں نے نو سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، مجھے علم نہیں کہ آپ نے کبھی مجھ سے یوں فرما یا :ہو تم نے اس اس طرح کیوں کیا؟ اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز میں کبھی مجھ پر نکتہ چینی کی۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4773 ´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا: قسم اللہ کی، میں نہیں جاؤں گا، حالانکہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، اس لیے ضرور جاؤں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہا تھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4773] فوائد ومسائل: رسول اللہﷺ حلم اور اخلاقِ حسنہ کی شاندار تصویر تھے اور بچوں کی نفسیات سے خوب آگاہ تھے۔ نیز حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی کبھی نبی اکرمﷺ کو ایسا موقع نہیں دیا تھا جو آپ کے ذوق اور مزاج کے لیئے گرانی کا باعث بنتا۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4773