You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ - قَالَ مَنْصُورٌ: حَدَّثَنَا، وقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِيَانِ ابْنَ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ أَشْعَارَهُمْ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ، «وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ بِهِ، فَسَدَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاصِيَتَهُ، ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ»
Ibn Abbas reported that the People of the Book used to let their hair fall (on their foreheads) and the polytheists used to part them on their heads, and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) liked to conform his behaviour to the People of the Book in matters in which he received no command (from God) ; so Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) let fall his hair upon his forehead, and then he began to part it after this.
ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب سے ،انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ،کہا: کہ اہل کتاب یعنی یہود اور نصاریٰ اپنے بالوں کو پیشانی پر لٹکتے ہوئے چھوڑ دیتے تھے (یعنی مانگ نہیں نکالتے تھے) اور مشرک مانگ نکالتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کے طریق پر چلنا دوست رکھتے تھے جس مسئلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی حکم نہ ہوتا (یعنی بہ نسبت مشرکین کے اہل کتاب بہتر ہیں تو جس باب میں کوئی حکم نہ آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت اس مسئلے میں اختیار کرتے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیشانی پر بال لٹکانے لگے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانگ نکالنے لگے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3632 ´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اہل کتاب اپنے بالوں کو پیشانی پر لٹکائے رکھتے تھے، اور مشرکین مانگ نکالا کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی پیشانی پر بال لٹکائے رکھتے، پھر بعد میں آپ مانگ نکالنے لگے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3632] اردو حاشہ: فوائد ومسائل: (1) مکہ مکرمہ میں مشرکین کی اکثریت تھی۔ رسول اللہ ﷺ ان سے امتیاز کے لئے اہل کتا ب کا انداز اختیار فرما لیتے تھے۔ جب رسول ﷺ نے ہجرت فرمائی تو مدینہ میں موجود کثیر اہل کتاب سے فرق کرنے کے لئے دوسرا انداز اختیار فرمایا۔ (2) رسول اللہ ﷺ کا ہر عمل وحی کی روشنی میں ہوتا تھا اس لئے بال مانگ نکالے بغیر کھلے چھوڑنا منسوخ ہے اور مانگ نکالنا مسنون اور ثواب ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3632