You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: «مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَعْرُهُ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ» قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: لَهُ شَعَرٌ
Al-Bara' reported: Never did I see anyone more handsome than Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in the red mantle. His hair had been hanging down on the shoulders and his shoulders were very broad, and he was neither very tall nor short-statured. Ibn Kuraib said he had hair.
عمرو ناقد اور ابو کریب نے کہا:ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی،انھوں نے ابو اسحاق سے،انھوں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ،کہا:میں نے کسی د راز گیسوؤں والے شخص کو سرخ جوڑے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر حسین نہیں دیکھا،آپ کے بال کندھوں کو چھوتے تھے،آپ کے دونوں کندھوں کے د رمیان فاصلہ تھا،قد بہت لمبا تھا نہ بہت چھوٹا تھا۔ابو کریب نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایسے تھے(جو کندھوں کو چھوتے تھے۔)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3599 ´مردوں کے سرخ لباس پہننے کا بیان۔` براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت بال جھاڑے اور سنوارے ہوئے سرخ جوڑے میں ملبوس کسی کو نہیں دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3599] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) امام ابن قیم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: حلھ کا مطلب تہبند اور اوڑھنے والی چادر ہے اور حلھ کا لفظ ان دونوں کے مجموعے پر بولا جاتا ہے۔ یہ سمجھنا غلط فہمی ہے کہ یہ جوڑا خالص سرخ رنگ کا تھا اورا س میں دوسرا رنگ شامل نہیں تھا۔ سرخ حلے سے مراد یمن کی دو چادریں ہوتی ہیں جو سرخ اور سیاہ دھاریوں کی صورت میں بنی ہوتی ہیں جس طرح یمن کی دوسری چادریں (لکیر دار) ہوتی ہیں۔ یہ لباس اس نام (سرخ حلہ) سے ان سرخ دھاریوں کی وجہ سے مشہور ہے ورنہ خالص سرخ (لباس) سے تو سختی سے منع کیا گیا ہے البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے (صحیح البخاري، کتاب الصلاة، باب الصلاۃ فی الثوب الأحمر حدیث: 376) میں ذکر کردہ حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے: امام بخاری رحمہ اللہ اس عنوان کے ذریعے سے (سرخ کپڑا پہننے کے) جواز کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں۔ گویا خالص سرخ رنگ کا جوڑا پہننا بھی مردوں کے لئے جائز ہے لیکن اگر کسی علاقے میں یہ رنگ عورتوں کے لئے مخصوص ہو چکا ہو تو پھر اس علاقے میں مردوں کے لئے اس سے اجتناب بہتر ہوگا کیونکہ عورتوں کی مشابہت اختیار کرنا بھی ممنوع ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3599