You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الرُّومِيِّ الْيَمَامِيُّ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِيِّ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، قَالَ: قَدِمَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يَأْبُرُونَ النَّخْلَ، يَقُولُونَ يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ: «مَا تَصْنَعُونَ؟» قَالُوا: كُنَّا نَصْنَعُهُ، قَالَ: «لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا» فَتَرَكُوهُ، فَنَفَضَتْ أَوْ فَنَقَصَتْ، قَالَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْيِي، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ» قَالَ عِكْرِمَةُ: أَوْ نَحْوَ هَذَا. قَالَ الْمَعْقِرِيُّ: فَنَفَضَتْ وَلَمْ يَشُكَّ
Rafi' b. Khadij reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to Medina and the people had been grafting the trees. He said: What are you doing? They said: We are grafting them, whereupon he said: It may perhaps be good for you if you do not do that, so they abandoned this practice (and the date-palms) began to yield less fruit. They made a mention of it (to the Holy Prophet), whereupon he said: I am a human being, so when I command you about a thing pertaining to religion, do accept it, and when I command you about a thing out of my personal opinion, keep it in mind that I am a human being. 'Ikrima reported that he said something like this.
عبد اللہ بن رومی یمامی ،عباس بن عبد العظیم عنبری اور احمد بن جعفر معقری نے مجھے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا :ہمیں نضر بن محمد نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں عکرمہ بن عمار نے حدیث بیان کی ،کہا:مجھے ابو نجاشی نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ،کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ میں تشریف لا ئے تو (وہاں کے) لوگ کھجوروں میں قلم لگا تے تھے ،وہ کہا کرتے تھے (کہ) وہ گابھہ لگا تے ہیں ۔آپ نےفر ما یا : تم کیا کرتے ہو۔؟انھوں نے کہا : ہم یہ کام کرتے آئے ہیں ۔آپ نے فرمایا :اگر تم لو گ یہ کا م نہ کرو تو شاید بہتر ہو۔اس پر ان لوگوں نے(ایساکرنا )چھوڑ دیا ،تو ان کا پھل گرگیا یا (کہا)کم ہوا ۔کہا: لو گوں نے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا ئی تو آپ نے فر ما یا :میں ایک بشر ہی تو ہوں ،جب میں تمھیں دین کی کسی بات کا حکم دوں تو اسے مضبوطی سے پکڑلواور جب میں تمھیں محض اپنی رائے سے کچھ کرنے کو کہوں تو میں بشر ہی تو ہوں ۔عکرمہ نے (شک انداز میں ) کہا : یا اسی کے مانند (کچھ فرما یا ۔) معقری نے شک نہیں کیا، انھوں نے کہا تو ان کا پھل گرگیا ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 147 ´دنیاوی امور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورے کی شرعی حیثیت` «. . . وَعَن رَافع بن خديج قَالَ: قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهم يأبرون النَّخْلَ فَقَالَ: «مَا تَصْنَعُونَ» قَالُوا كُنَّا نَصْنَعُهُ قَالَ «لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا» - [53] - فَتَرَكُوهُ فنفضت قَالَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْي فَإِنَّمَا أَنا بشر» . رَوَاهُ مُسلم . . .» ”. . . سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ان لوگوں کو دیکھا کہ کھجوروں کے درختوں میں تابیر کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ یہ کیا کرتے ہو۔“ ان لوگوں نے کہا: ہم لوگ ایسا ہی کرتے چلے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم لوگ ایسا نہ کرو تو اچھا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو سن کر لوگوں نے تابیر کرنے کو چھوڑ دیا۔ اس تابیر کے چھوڑنے کی وجہ سے اس سال پھل کم آیا لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی ایک آدمی ہوں جب میں کوئی دینی حکم تم کو دوں تو اس کو مان لو اور جب میں رائے و قیاس سے کوئی بات بتاؤں تو (اس کا ماننا تم پر ضروری نہیں ہے اس لیے کہ) میں بھی ایک انسان ہوں۔“ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 147] تخریج الحدیث: [صحيح مسلم 6127] فقہ الحدیث : ➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں ہیں، صرف اللہ ہی عالم الغیب ہے اور یہ اس کی صفت خاصہ ہے۔ ➋ دین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت فرض ہے، لہٰذا ثابت ہوا کہ حدیث حجت ہے۔ ➌ امت مسلمہ میں بڑے سے بڑا عالم ہو یا مجتہد اس کی ہر رائے اور ہر اجتہاد پر عمل کرنا ضروری نہیں ہے۔ ➍ تقلید کرنا جائز نہیں ہے۔ ➑ بعض دنیاوی علوم کا معلوم نہ ہونا علو شان کے منافی نہیں ہے۔ ➏ دنیاوی امور میں لوگوں کو اختیار ہے جس طرح چاہیں کریں بشرطیکہ ان کا عمل کسی دینی حکم کے مخالف نہ ہو۔ ➐ سیدہ عائشہ اور سیدنا انس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: «أنتم أعلم بأمر دنياكم» ”تم دنیاوی امور زیادہ جانتے ہو۔“ [صحيح مسلم: 2363، دارالسلام: 6128] ➑ اجتہاد میں غلطی ہو سکتی ہے، لہٰذا کسی مجتہد کی اطاعت واجب نہیں ہے۔ ➒ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدایت کا نور ہونے کے باوجود بشر ہیں۔ ➓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر نہیں ہیں ورنہ پھر مدینہ تشریف لانے کا کیا مطلب ہے؟ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 147