You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَعُبَيْدُ اللهِ الْقَوَارِيرِيُّ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ يُوسُفَ الْمَاجِشُونِ، - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الصَّبَّاحِ - حَدَّثَنَا يُوسُفُ أَبُو سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي» قَالَ سَعِيدٌ: فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا، فَلَقِيتُ سَعْدًا فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِي عَامِرٌ، فَقَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ، فَقُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ فَقَالَ: نَعَمْ، وَإِلَّا، فَاسْتَكَّتَا
Amir b Sa'd b. Abi Waqqas reported (on the authority of his father that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) addressing 'Ali said: You are in the same position with relation to me as Aaron (Harun) was in relation to Moses but with (this explicit difference) that there is no prophet after me. Sa'd said: I had an earnest desire to hear it directly from Sa'd, so I met him and narrated to him what (his son) Amir had narrated to me, whereupon he said: Yes, I did hear it. I said: Did you hear it yourself? Thereupon he placed his fingers upon his ears and said: Yes, and if not, let both my ears become deaf.
سعید بن مسیب نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے،انھوں نے ا پنے والد سے روایت کی ،کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےفرمایا:تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہے جو ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔سعید(بن مسیب) نے کہا:میں نے چاہا کہ یہ بات میں خود حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے منہ سے سنوں تو میں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جا کر ملا اور جو حدیث مجھے عامر نے سنائی تھی،ان کے سامنے بیان کی،انھوں نے کہا:میں نے(آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود) یہ بات سنی تھی،میں نے کہا:آپ نے خود سنی تھی؟کہا:تو انھوں نے اپنی انگلیاں اپنے دونوں کانوں پر رکھیں اورکہا:ہاں،ورنہ(اگر یہ بات نہ سنی ہو) تو ان دونوں کو سنائی نہ دے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث115 ´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔` سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم میری طرف سے ایسے ہی رہو جیسے ہارون موسیٰ کی طرف سے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 115] اردو حاشہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد اس وقت فرمایا تھا، جب نبی علیہ السلام غزوہ تبوک کے لیے تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ کے انتظام کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جہاد سے پیچھے رہنے پر افسوس ہوا اور عرض کیا: کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا ارشاد فرمایا: (صحيح البخاري، المغازي، باب غزوه تبوك، حديث: 4416) (2) بعض لوگوں نے اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، وہ کہتے ہیں: حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خلیفہ تھے اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ہیں۔ اس بنا پر وہ لوگ خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنھم پر اعتراض کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حق لے لیا۔ در حقیقت یہ محض مغالطہ ہے کیونکہ حضرت ہارون علیہ السلام کی خلافت عارضی تھی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں تھی۔ اس طرح غزوہ تبوک میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت عارضی تھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تھی۔ حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد ان کے خلیفہ نہیں بنے کیونکہ ان کی وفات حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں ہو چکی تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد ان کا منصب یوشع بن نون علیہ السلام نے سنبھالا تھا۔ اس حدیث کی روشنی میں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت مستقل تسلیم کر بھی لی جائے تو اس امر کی کوئی دلیل نہیں کہ یہ خلافت بلا فصل ہو گی۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 115