You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا، يَقُولُ: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ، غَيْرِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، فَإِنَّهُ جَعَلَ يَقُولُ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: «ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي»
Abdullah b. Shaddad reported that he heard `Ali saying: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did not gather his parents except in case of Sa`d b. Malik that he said to him on the Day of Uhud: Shoot an arrow, may my father and mother be taken as ransom for you.
منصور بن ابی مزاحم نے کہا : ہمیں ابرا ہیم بن سعد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد اللہ بن شداد سے روایت کی، انھوں نے کہا : میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،کہ حضرت سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لیے اکٹھا اپنے ماں باپ کا نام نہیں لیا۔جنگ اُحد کے دن آپ بار بار ان سے کہہ رہے تھے ۔تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث129 ´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع کیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے دن سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: ”اے سعد! تم تیر چلاؤ، میرے ماں اور باپ تم پر فدا ہوں“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 129] اردو حاشہ: (1) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ سعادت حاصل ہے، جیسے حدیث 123 میں بیان ہوا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یا تو اس کا علم نہیں ہوا یا حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست یہ الفاظ نہیں سنے، جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو یہ الفاظ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں فرمائے گئے۔ (2) دشمن پر تیر اندازی کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی تلوار سے مقابلہ کرنے کی ہے۔ موجودہ دور میں پھینکنے والے آلات کی بہت اہمیت ہے، خواہ وہ رائفل یا کلاشنکوف کی گولی ہو یا کسی قسم کے توپ یا ٹینک کا گولہ یا میزائل وغیرہ ہوں، ان سب کافروں کے خلاف استعمال اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کا باعث ہے، لہذا مسلمانوں کو جہاد کی تیاری کے لیے ہر قسم کا اسلحہ تیار کرنا چاہیے اور اس کا استعمال سیکھنا چاہیے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 129