You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، حَدَّثَنِي مُوَرِّقٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِنَا قَالَ فَتُلُقِّيَ بِي وَبِالْحَسَنِ أَوْ بِالْحُسَيْنِ» قَالَ: «فَحَمَلَ أَحَدَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَالْآخَرَ خَلْفَهُ حَتَّى دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ»
Abdullah b. Ja'a'far reported that when Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came back from a journey he met us. Once he met me, Hasan or Husain, and he mounted one of us before him and the other one behind him until we entered Medina.
عبدالرحیم بن سلیمان نے عاصم سے روایت کی ،کہا:مجھے مورق عجلی نے حدیث بیان کی،کہا:مجھے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی،کہا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے آتے تو ہمیں(آپ کی محبت میں) آگے لے جاکر آپ سے ملایا جاتا،کہا:مجھے اور حسن یا حسین رضوان اللہ عنھم اجمعین کو آپ کے پاس آگے لے جایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں سے ایک کو ا پنے آگے اور ایک کو اپنے پیچھے سوار کرلیا،یہاں تک کہ ہم(اسی طرح) مدینہ میں داخل ہوئے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3773 ´ایک سواری پر تین آدمیوں کے سوار ہونے کا بیان۔` عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے تشریف لاتے تو ہم لوگ آپ کے استقبال کے لیے جاتے، ایک بار میں نے اور حسن یا حسین رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا، تو آپ نے ہم دونوں میں سے ایک کو اپنے آگے، اور دوسرے کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا، یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3773] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بزرگوں کو چاہیے کہ بچوں سے شفقت کا سلوک کریں۔ (2) سفر سے واپس آنے والے کا استقبال کرنا درست ہے لیکن اس میں بے جا تکلفات کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ (3) جانور پر ایک سے زیادہ افراد سوار ہو سکتے ہیں بشرطیکہ جانور آسانی سے بوجھ برداشت کر سکے۔ لمبے سفر میں یا کمزور جانور پر دو افراد کا سوار ہونا مناسب نہیں۔ (4) حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ اور حسن یا حسین ؓ بچے تھے۔ ان دونوں کا بوجھ مل کر بھی ایک بڑے آدمی کے برابر نہیں تھا، اس لیے تین افراد کا سوار ہونا جانور کے لیے مشقت کا باعث نہیں تھا۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3773