You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَنْ يَمُوتَ نَبِيٌّ حَتَّى يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، قَالَتْ: فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ يَقُولُ: «مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ، وَالشُّهَدَاءِ، وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا» قَالَتْ: فَظَنَنْتُهُ خُيِّرَ حِينَئِذٍ
A'isha reported: I heard that never a prophet dies until he is given an option to opt the life of (this) world or that of the Hereafter. She further said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say in his last illness in which he' died. I heard him saying in gruffness of the voice: Along with those persons upon whom Allah bestowed favours from amongst the Apostles, the testifiers of truth, the martyrs, the pious and goodly company are they (iv. 69). (It was on bearing these words) that I thought that he had been given choice (and he opted to live with these pious persons in the Paradise).
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سعد بن ابرا ہیم سے حدیث بیان کی، انھوں نے عروہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، فر ما یا : میں سناکرتی تھی۔کہ کو ئی نبی فوت نہیں ہو تا یہاں تک کہ اس کو دنیا آخرت کے درمیان اختیار دیا جا تا ہے کہا: تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مرض الموت میں یہ فر ما تے ہو ئے سنا۔اس وقت آپ کی آواز بھا ری ہو گئی تھی آپ فر ما رہے تھے :ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ تعا لیٰ نے انعام فر ما یا :یعنی انبیاء،صدیقین شہداء اور صالحین (کے ساتھ ) اور یہی بہترین رفیق ہیں ۔کہا: تو میں نے سمجھ لیا کہ اس وقت آپ کو اختیا ردے دیا گیا ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1620 ´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو نبی بھی بیمار ہوا اسے دنیا یا آخرت میں رہنے کا اختیار دیا گیا“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ کا انتقال ہوا، تو آپ کو ہچکی آنے لگی، میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے: «مع الذين أنعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين» ”ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے احسان کیا، انبیاء، صدیقین شہداء، اور صالحین میں سے“ تو اس وقت میں نے جان لیا کہ آپ کو اختیار دیا گیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1620] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نبیوں علیہ السلام کو دنیا میں رہنے یا اللہ کے پاس جانے کا اختیار دیا جانا انکے مقام ومرتبہ اور شرف منزلت کے اظہار کے لئے ہے۔ لیکن انبیائے کرام رضا بالقضا کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز ہوتے ہیں۔ اس لئے وہ دنیا کے مقابلے میں آخرت ہی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی طرح ان کی وفات بھی اسی وقت پرہوتی ہے۔ جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مقرر کر رکھا ہوتا ہے۔ اس مقررہ وقت میں تقدیم وتاخیر نہیں ہوتی۔ (2) اس بیماری سے مراد مرض وفات ہے۔ ہر بیماری کے موقع پر اختیار دیا جانا مراد نہیں۔ (3) اس موقع پر نبی اکرمﷺ جو آیت مبارکہ تلاوت فرمائی اس سے ارشاد مبارک (الحقني بالرفيق الاعليٰ) کی وضاحت ہوگئی۔ (4) بندوں کے یہ چار گروہ انعام یافتہ ہیں۔ ان میں سے نبوت کا منصب تو محض اللہ کی مشیت کےمطابق اس کے منتخب بندوں کو تفویض ہوا اس میں بندے کی محنت اور کوشش کا کوئی دخل نہیں۔ باقی تینوں درجات (صدیق، شہید، صالح) ایسے ہیں کہ بندہ کوشش کرے تو اللہ کی توفیق سے انھیں حاصل کرسکتا ہے۔ مومن کو کوشش کرنی چاہیے کہ ان میں سے کوئی درجہ اسے حاصل ہوجائے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1620