You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ»
Anas b. Malik reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The excellence of 'A'isha over women is like the excellence of Tharid over all other foods.
سلیمان بن بلال نے عبد اللہ بن عبد الرحمٰن سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا،عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسی ہے جیسی کھا نوں پر ثرید کی فضیلت ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3281 ´دیگر کھانوں پر ثرید کی فضیلت کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسے ثرید کی باقی تمام کھانوں پر۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3281] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) انسانوں میں کمال کا سب سے مقام بلند مقام نبوت کا ہے جو عورتوں کو حاصل نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَما أَرسَلنا مِن قَبلِكَ إِلّا رِجالًا﴾ (یوسف 12: 109) ”(اے نبی!) ہم نے آپ سے پہلے صرف مرد ہی (رسول بناکر) بھیجے ہیں“۔ اس لیے حدیث میں وہ کمال مراد ہے جوصرف وہبی نہیں بلکہ اس میں کسب کا بھی حصہ ہے یعنی صدیقیت کا مقام۔ گزشتہ امتوں کی عورتوں میں صدیقیت کا اعلیٰ ترین مقام حضرت مريم ؑاور حضرت آسیہ ؓ کو حاصل ہوا۔ امت محمدیہ میں یہ مقام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو حاصل ہوا۔ (2) ثرید روٹی کے چھوٹے چھوٹےٹکڑے کرکے شوربے میں بھگو کر بنایا ہوا ایک قسم کا کھانا ہے۔ اس دور کے ماحول میں یہ بہترین کھانا تھا جو غذائیت کے لحاظ سے بھی بہترین ہے اور لذت کے لحاظ سے بھی اس کے علاوہ آسانی سے تیار ہو جاتا ہے جلدی ہضم ہوتا ہے اور بہت سے فوائد کا حامل ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3281