You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَخَلَّفْتُ مَعَهُ فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ قَالَ: «أَمَعَكَ مَاءٌ؟» فَأَتَيْتُهُ بِمِطْهَرَةٍ، «فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمُّ الْجُبَّةِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، وَأَلْقَى الْجُبَّةَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَعَلَى الْعِمَامَةِ وَعَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْتُ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ، وَقَدْ قَامُوا فِي الصَّلَاةِ، يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ، فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سَبَقَتْنَا»
Urwa b. al Mughira b. Shu'ba reported it on the authority of his father that he said: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) lagged behind (in a journey) and I also lagged behind along with him. After having relieved himself he said: Have you any water with you? I brought to him a jar of water; he washed his palms, and face, and when he tried to get his forearms out (he could not) for the sleeve of the gown was tight. He, therefore, brought them out from under the gown and, throwing it over his shoulders, he washed his forearm. He then wiped his forelock and his turban and his socks. He then mounted and I also mounted (the ride) and came to the people. They had begun the prayer with 'Abd ar-Rabmin b. 'Anf leading them and had completed a rak'a. When he perceived the presence of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) he began to retire. He (the Holy Prophet) signed to him to continue and offered prayer along with them. Then when he had pronounced the salutation, the Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got up and I also got up with him, and we offered the rak'a which had been finished before we came.
حمید الطویل نے کہا: ہمیں بکر بن عبد اللہ مزنی نے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ بن مغیرہ بن شعبہ سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نےکہا کہ رسول اللہ ﷺ (قافلے سے ) پیچھے رہ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے رہ گیا ، جب آپ نے قضائے حاجت کر لی تو فرمایا:’’کیاتمہارے ساتھ پانی ہے ؟‘‘ میں آپ کے پاس وضو کرنے کا برتن لایا، آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اور چہرہ دھویا، پھر دونوں بازو کھولنے لگے تو جبے کی آستین تنگ پڑ گئی، آپ نے اپنا ہاتھ جبے کے نیچے سے نکالا اور جبہ کندھوں پر ڈال لیا، اپنے دونوں بازودھوئے اور اپنے سر کے اگلے حصے ، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا، پھر آپ سوار ہوئے اور میں (بھی)سوار ہوا، ہم لوگوں کے پاس پہنچے تووہ نماز کے لیے کھڑے تھے ، عبد الرحمن بن عوفرضی اللہ عنہ ان کو نماز پڑھا رہے تھے اور ایک رکعت پڑھا چکے تھے۔ جب انہیں نبی اکرمﷺ(کی تشریف آوری) کا احساس ہوا تو پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ نے انہیں اشارہ کیا ( کہ نماز پوری کرو)تو انہوں نے نماز پڑھا دی، جب انہوں نے سلام پھیرا تو نبی اکرمﷺ کھڑے ہو گئے ، میں بھی کھڑا ہو گیا اور ہم نے وہ رکعت پڑھی جوہم سے پہلے ہو چکی تھی۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 43 ´پیشانی پر مسح کرنا کافی نہیں` «. . . ان النبى صلى الله عليه وآله وسلم توضا فمسح بناصيته وعلى العمامة والخفين . . .» ”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی پیشانی کے بالوں، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا . . .“ [بلوغ المرام/: 43] لغوی تشریح: «بِنَاصِيَتِهِ» سر کا اگلا حصہ جہاں سے بال شروع ہوتے ہیں، یعنی پیشانی سے متصل وہ جگہ جہاں بال اگتے ہیں۔ «اَلْعِمَامَةِ» اس کپڑے کو کہتے ہیں جو سر پر باندھا جاتا ہے اور سر پر باندھنے کے لیے اسے کئی بل دینے پڑتے ہیں۔ «اَلْخُفَّيْنِ» «خُفٌّ» کا تثنیہ ہے۔ پاؤں میں ٹخنوں تک جو چیز پہنی جائے اسے «خف»، یعنی موزہ کہتے ہیں جو چمڑے سے تیار ہوتا ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ محض پیشانی پر مسح کرنا کافی نہیں۔ ➋ پگڑی پر مسح کے جمہور قائل نہیں۔ ➌ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی صرف ننگے سر پر مسح فرما لیتے اور کبھی پگڑی پر اور کبھی پگڑی اور پیشانی سمیت دونوں پر، البتہ صرف پیشانی پر مسح کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ ➍ یہ حدیث اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ موزوں پر مسح کرنا جائز ہے، اسی طرح یہ حدیث اس کا بھی ثبوت ہے کہ پگڑی پر مسح جائز اور درست ہے۔ اس کی دو صورتیں ممکن ہیں، پہلی صورت یہ کہ کچھ مسح سر پر کیا جائے اور کچھ پگڑی پر، اس میں اختلاف نہیں ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ صرف پگڑی پر مسح کیا جائے۔ ترمذی میں منقول ایک صحیح حدیث سے یہ بھی ثابت ہے۔ [جامع الترمذي، الطهارة، باب ما جاء فى المسح على العمامة، حديث: 100، 101] نیز سیدنا ابوبکر، عمر، انس اور کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے علاوہ عمر بن عبد العزیز، حسن بصری، مکحول، ابوثور، امام أحمد، اوزاعی، اسحاق بن راہویہ اور وکیع رحمه الله علیہم وغیرہ اس کے قائل ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمه الله کے علاوہ باقی ائمہ ثلاثہ محض پگڑی پر مسح کو ناکافی سمجھتے ہیں۔ راوی حدیث: SR سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ER ان کی کنیت ابوعبد اللہ یا عیسیٰ ہے۔ سلسلہ نسب یوں ہے مغیرہ بن شعبہ بن مسعود ثقفی۔ مشہور و معروف صحابی ہیں۔ غزوہ خندق کے ایام میں مسلمان ہوئے اور ہجرت کر کے مدینہ آئے۔ صلح حدیبیہ میں شامل ہوئے، یہ ان کا پہلا معرکہ تھا جس میں وہ شریک ہوئے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفے کو گورنر مقرر ہوئے اور 50 ہجری میں کوفہ ہی میں وفات پائی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 43